دے کر اور مال غنیمت دے کر جیتا گیا فرمایا کہ بھوکے کے پاس جاؤ تو اپنے رب کو وہاں پاؤ گے تم اسے کہاں تلاش کرتے پھرتے ہو؟ پیاسے کے پاس جاؤ تو مجھے وہاں پاؤ گے اور بیمار کے پاس جاؤ تو مجھے وہاں پاؤ گے تم مجھے کہاں تلاش کرتے ہو مجھے بندوں میں تلاش کرو ان کے پاس جاؤ گے ان سے محبت کرو گے تو پھر وہ تمہارے ہو جائیں گے اور تم اُن کے ہو جاؤ گے میرے بھائیو اور دوستوں یہ بنیادی سبق ہے یہ دین کی بنیاد ہے۔
حمد کا کلمہ بھی محبت کا کلمہ
حمد کا کلمہ بھی محبت کا کلمہ ہے شکر اور تعریف محبت کے بغیر نہیں ہو سکتی اور محبت تو شکر کے بیج سے پیدا ہوتی ہے اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید کا آغاز بھی اسی کلمے سے فرمایا الحمد اللہ۔ اور جب دین تکمیل تک پہنچ گیا تو پھر فرمایا فَسَبِّحٖ بِحَمْدِ رَبِّکَشکر ہی تو محبت کا بیج ہے اسی سے محبت کا درخت پھوٹتا ہے ۔ اس کی شاخیں نکلتی ہیں پتے آتے ہیں پھول کھلتے ہیں پھل نکلتے ہیں یہ دین کی بنیاد ہے ایمان کا تقاضا ہے ایمان کی راہ عشق و محبت کی راہ ہے اور اسی سے یہ منزل آسان ہوتی ہے اس کے علاوہ کوئی نسخہ میں نہیں جانتا میں پھر اپنی بات دُہراؤں گا کہ تم اگر اس معیار پر پورے نہیں اُترو گے تو پھر تمہارے ہاتھوں سے یہ کام نہیں ہو گا پھر اللہ دوسرے لوگ لائے گا ۔
فَسَوْفَ یَاْتِیَ اللّٰہُ بِقَوْمٍ ……(المائدہ84:5)
وہ دوسری قوم لے کر آئے گا اور اس گروہ کی پہلی خصوصیت ہی ہو گی کہ وہ اللہ کی محبت کے نشے میں سرشار ہوں گے اور اللہ تعالیٰ ان سے محبت رکھتا ہوگا اس کے بعد سارے کام آسان ہوں گے دین غالب ہو گا پھر زندگی ٹھکانے لگے گی پھر تھوڑے عمل سے بھی بڑے بڑے نتائج پیدا ہوں گے۔ اللہ تعالی مجھے آپ سب کو اسی محبت کا حصّہ عطا فرمائے۔
معرفت الہی کی علامت
حضرت ابوبکر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
|