Maktaba Wahhabi

111 - 129
نہریں جاری ہوں گی پھر سب سے اعلیٰ لطف یہ ہے کہ یہ تمام نعمتیں ابدی اور ہمیشگی والی ہوں گی نہ انہیں زوال آئے گا اور نہ ان میں کمی ہو گی نہ وہ واپس لے لی جائیں گی نہ وہ فنا ہوں گی نہ سڑیں گی نہ بگڑیں گی نہ ختم ہوں گی پھر ان کے لیے وہاں حیض و نفاس سے گندگی اور پلیدی سے میل کچیل اور بوباس سے رذیل صفتوں اور واہیات اخلاق سے پاک بیویاں ہوں گی اور گھنے لمبے چوڑے سائے ہوں گے جو بہت فرحت والے بڑے سرور والے راحت افزا دِل خوش کن ہوں گے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں جنت میں ایک درخت ہے جس کے سایہ تلے ایک سو سال تک بھی ایک سوار چلا جائے تو اس کا سایہ ختم نہ ہو گا یہ شجرۃ الخلد ہے (ابن جریر۔ابن کثیر) یہ ظل ظلیل اور راحت اور سامان ایمان اور اعمال صالح کے دولت سے ملے ہیں یہی رحمت الٰہی کا سایہ ہے جو قیامت کے روز جب کہ سوائے عرش الٰہی اور رحمت الٰہی کے کوئی سایہ نہیں ہو گا اس ظل ظلیل سایہ رحمت کے مستحقین وہ لوگ ہوں گے جن کی پوری تفصیل حدیثوں میں آئی ہے بخاری و مسلم کی حدیث میں سات قسم کے لوگ ہوں گے جن میں وہ سات خصلتیں پائی جائیں گی حافظ ابن حجر نے بہت تلاش اور جستجو کے بعد اور بھی خصلتوں کو بیان فرمایا ہے جن کو انہوں نے فتح الباری شرح بخاری اور اپنے رسالہ معرفتہ الخصال الموصلۃ للظلال میں لکھا ہے کہ ان کی تعداد اَٹھائیس تک بیان کی ہے علامہ جلال الدین میں سلوطی نے اپنے کتاب تمہید الفرش فی الخصال المودیۃ لظل العرش میں ستر کے قریب لکھا ہے ہم قارئین سامعین او رناظرین کے لئے ان سب کو مختصراََ بیان کیے دیتے ہیں تاکہ ان سب اعمال کو یا ان میں سے کسی ایک کو حاصل کر کے عرش الٰہی کے سایہ کے مستحق ہو جائیں۔ کہ اللہ تعالیٰ ہمیں بھی اس عرشِ عظیم کا سایہ عطا فرمائے ۔ آمین بخاری کی حدیث ملاحظہ فرمائیں حضرت ابوھریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بسعۃ یظلھم اللّٰه فی ظلہ یوم لاظل الا ظلہ الامام العادل
Flag Counter