Maktaba Wahhabi

284 - 331
سوال۔ مہربانی فرماکر ہمیں بتائیں کہ آپ نے اسلام کیسے قبول کیا؟ جواب۔ میں جس گھرانے میں پیدا ہوئی اور تربیت پائی وہ مذہبی نقطۂ نظر سے عام برطانوی گھرانوں سے مختلف نہ تھا۔ میری والدہ مذہباً عیسائی ہیں مگر وہ عیسائیت کی عبادات اور رسوم پر عمل نہیں کرتیں ۔ تاہم میرے والد کو کسی مذہب پر یقین نہیں تھا۔ بچپن میں ، میں نے ایک دینی درسگاہ میں تعلیم حاصل کی اوران مضامین کا مطالعہ کیا جو انگلینڈ کے چرچ سکولوں میں پڑھائے جاتے ہیں ۔ عموماً ہماری گفتگو کا مذہب سے دور کا بھی واسطہ نہیں ہوتا تھا۔ جہاں تک مجھے یاد ہے بچپن میں ، میں نے اپنے گھر میں کبھی اللہ عزوجل کا نام نہیں سنا۔ میں چرچ سکول کی تعلیم کے دوران میں عیسائیت کے بعض بنیادی عقائد سے کبھی مطمئن نہ ہوسکی، خصوصاً نظریۂ تثلیت اور نظریۂ کفارہ میری سمجھ میں نہ آسکے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے لوگوں کے گناہوں کے کفارے کے طور پر اپنی جان دے دی۔ان نظریات کے بارے میں ، میں نے کئی مباحث اور دلائل سنے مگر جو کچھ میں نے سنا وہ محض حقیقت کا ایک پہلو تھا جب کہ میں مکمل حقیقت کو جاننا چاہتی تھی۔ میراسکول ایک عیسائی سکول تھا مگر میں وہاں سے منکر بن کر نکلی۔ مجھے فلسفے کے مطالعے کا بے حد شوق تھا اور سچائی تک رسائی کی تڑپ دل میں موجود تھی۔ جب 15 سال کی عمر میں ، میں نے چینی فلسفی تاؤ (Tao) کی کتاب ’’تاؤتہ چنگ‘‘(Taoteh Ching) پڑھی تو میں اس کے خیالات سے بہت متاثر ہوئی، پھر جب مجھے بدھ مت کے بارے میں کچھ تعارفی معلومات فراہم ہوئیں تومیں نے تاؤمت اور بدھ مت دونوں کے فلسفیانہ اعتقادات کا گہرا مطالعہ کرنے کافیصلہ کیا۔ میں نے چین جاکر چینی زبان سیکھنے کا ارادہ بھی کیا مگر 15 سال کی لڑکی جس کے پاس پیسے وغیرہ بھی نہ ہوں ، اس کے لیے اتنا لمبا سفر ممکن نہ تھا۔ میری عمر 17 سال ہوئی تو میں نے کینیڈا جاکر وہاں دو سال تک کام کیا اور اتنی رقم کمالی کہ اپنی تعلیم جاری رکھ سکوں ۔ میرا پروگرام سیکنڈری سکول کی سند حاصل کرنا تھا تاکہ مجھے چینی زبان سیکھنے کے لیے کسی یونیورسٹی میں داخلہ مل سکے۔ کینیڈا میں مجھے ہندومت کے فلسفے کا پتہ چلا اور میں نے ہندوؤں کی مقدس کتابیں پڑھ
Flag Counter