Maktaba Wahhabi

49 - 331
قرآنِ حکیم میں سب کے لیے واضح ہدایت موجود ہے جو محض متصوفانہ بحث نہیں بلکہ عقل کے معیار پر بھی پوری اترتی ہے [ مسٹر احمد اے ایلن (Mr.Ahmad A.Allan) اپنے والد کی وفات سے چند ہفتے بعد نیوزی لینڈ میں پیدا ہوئے۔ کچھ عرصہ بعد آپ کو انگلینڈلاکر وہاں کے پرائیویٹ سکولوں میں تعلیم دلوائی گئی۔اکلوتا بچہ ہونے کی وجہ سے آپ کو اپنے حال پر چھوڑ دیا گیا ۔ سکول کے زمانے میں آپ کو مطالعہ کا شوق لاحق ہوا تو ہر قسم کی کتابیں پڑھنا آپ کا معمول بن گیا۔ اسی زمانے میں جارج سیل (George Sale ) کے ترجمۂ قرآنِ حکیم کا نسخہ آپ کے ہاتھ لگا تو اسے پڑھ کر آپ بہت متاثر ہوئے اور اس کم سنی میں بھی آپ پر عیسائیت کے علمبرداروں کی منافقت آشکار ہوگئی اور آپ اس سے متنفر اور بیزار ہوگئے۔ اگلے چندسالوں میں آپ نے قرآنِ حکیم کا مفصّل مطالعہ کیا اور اس نتیجے پر پہنچے کہ اس کتابِ حکیم میں سب کے لیے واضح ہدایت موجود ہے جو محض فلسفیانہ بحث نہیں بلکہ عقلِ سلیم کو بھی مطمئن کرتی ہے۔ قرآنِ حکیم پر بہترین تبصرہ یہ ہو سکتا ہے کہ اس کے مفہوم کو سمجھانے اور اس کی وضاحت کرنے کے لیے کسی معلم کی ضرورت نہیں پڑتی، بلکہ یہ اپنا مفہوم خود ہی سمجھا دیتا ہے، لہٰذا حق اور ہدایت کے طلب گاروں کو چاہیے کہ وہ ذہن کو تعصّبات سے خالی کرکے اس کا مطالعہ کریں ۔](مدیر: اسلامک ریویو) مسٹر احمد اے ایلن کہتے ہیں : ’’یہ نہ سمجھا جائے کہ میں کسی دین سے منحرف ہو رہا ہوں کیونکہ بچپن میں مجھے کوئی مخصوص دینی تعلیم نہیں دی گئی۔ سکول میں انجیل اور دیگر صحائف روز مرّہ کے اسباق میں شامل تھے مگر ان کی تعلیم پر خصوصی توجہ نہیں دی جاتی تھی۔ میں یہ اس لیے کہہ رہا ہوں کہ مذہب تبدیل کرنے والوں کو بالعموم شک اور نفرت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے بالخصوص عثمانی ترک انھیں قابلِ اعتماد نہیں سمجھتے۔ بچپن ہی سے میں نے اپنی کوئی تصویر نہیں بنوائی، کیونکہ مجھے یہ کام خلافِ قانون (شریعت) لگتا تھا۔ میں نے کبھی کسی مخصوص مسلک کی پیروی نہیں کی۔ میں یہ سمجھتا
Flag Counter