Maktaba Wahhabi

133 - 331
ایک، صحیح معنوں میں ، اسلامی معاشرہ قائم کرنا چاہتے ہیں ۔ ہمارے ہاں اسلامک سنٹرز کی تعداد بڑھ رہی ہے جن میں بڑی تعداد میں مسلمان شمولیت کر رہے ہیں ۔ امریکہ کا ایک مقامی مسلمان ہونے کی وجہ سے میں یہ محسوس کرتا ہوں کہ اﷲ تعالیٰ کا یہ خصوصی کرم ہے کہ اُس نے مسلمانوں کو یہاں بھیج دیا۔ شاید اﷲ تعالیٰ اسلام کو آزادی کے اس ماحول میں پھلنے پھولنے کے لیے لایا ہے جس میں ہم رہتے ہیں ۔مجھے اپنی جگہ خوشی ہے اور فخر بھی کہ میں امریکہ میں ایک مسلمان کی حیثیت سے ہوں ۔[1] [ابو بدر صدیق، سابق سڈنی ہوئیٹ] (Abu Badr Siddiq, Former Sidney Hoyt) اسلام پر میرا ایمان [’’ اسلام پر میرا ایمان‘‘ (My Belief in Islam) اُس خط کا عنوان ہے جو علی احمد نود (Knud)نے حج پر روانگی سے قبل لندن میں حجاز کے سفیر کو لکھا۔ علی احمد نوجوان مسلم صحافی تھے۔ اُن کا یہ خط اسلامک ریویو، جولائی1933ء کی جلد: 21، شمارہ: 7 کے صفحات 221 تا227 پر شائع ہوا۔ ہمیں خوشی ہے کہ ہم یہاں مسٹر علی احمد کا ایک مضمون’’میں مسلمان کیوں ہوا؟‘‘ (Why I Became a Muslim) شائع کر رہے ہیں جو اسلامک ریویو، بابت اکتوبر 1931ء، جلد: 19، شمارہ:10 کے صفحات 345تا 349 پر شائع ہوا۔ (ایڈیٹر)] میں اس خط کے ذریعے سے حجازِ مقدس جانے کی اجازت چاہتا ہوں اور اجازت کے حصول کے لیے میں اپنے بارے میں ضروری معلومات فراہم کرنا ضروری سمجھتا ہوں ۔ میری عمر 29 سال ہے ۔ میں 22 اپریل1902ء کو ڈنمارک کے شہر ہورسنز (Horsens) میں پیدا ہوا۔ ملک کے رواج کے مطابق مجھے شیرخوارگی ہی میں بپتسمہ دلا کر مذہب عیسائیت سے وابستہ کر دیا گیااور میری پرورش عیسائیت کے فرقہ پروٹسٹنٹ کے اصولوں پر کی گئی۔ 20 سال کی عمر میں اپنی تعلیم مکمل کر کے میں شعبۂ صحافت میں آگیا اور اس حیثیت میں مجھے بطورصحافی کچھ دلچسپ سفر کرنے پڑے۔
Flag Counter