Maktaba Wahhabi

243 - 331
کرسکتے۔وہ اللہ عزوجل اور یوم حساب سے نہیں ڈرتے بلکہ اپنے دوستوں ،رشتہ داروں اور پورے معاشرے سے ڈرتے ہیں ۔ بھارت کے ہندو معاشرے میں جرائم کی شرح اور گناہ گاری بہت بڑھ گئی ہے کیونکہ وہ لوگ سچے دین سے بہرہ ور نہیں ہیں اور وہ اندھیرے میں بھٹکتے پھر رہے ہیں اور اللہ عزوجل کو مندروں میں تلاش کرتے ہیں ، حالانکہ وہ تو ان کی شہ رگ سے بھی زیادہ قریب ہے لیکن وہ زندگی بھر اس کی معرفت سے محروم رہتے ہیں ۔ زندگی بھر گناہوں کی غلاظت اور بت پرستی میں مبتلا یا ناستک (ملحد) رہنے کے بعد میں نے 56 سال کی عمر میں اسلام قبول کرلیا ہے۔ الحمدللہ! اس ذات باری تعالیٰ نے اپنے کرم سے مجھے صراطِ مستقیم پر چلنے کی ہمت اور توفیق عطاکی ہے ۔ یہ تبدیلی قرآن حکیم کے مطالعے سے ہوئی جس نے میرے تمام شکوک وشبہات کا ازالہ کرکے اسلام پر میرے ایمان کو تقویت دی۔ میرے کئی ہند و دوست یہ کہہ سکتے ہیں کہ میں نے غلطی کی مگر یہ فیصلہ تو اللہ تعالیٰ یوم حساب کو کرے گا کہ کون حق پر تھا اور کون گمراہ؟ اور ان تمام ہندوؤں کے بارے میں بھی وہی فیصلہ کرے گا جنھوں نے اللہ کے پیغام (قرآن حکیم) اور پیغمبر (حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم) کی تعلیمات کو نظر انداز کر دیا۔[1] (ڈاکٹر محمد مصطفی - سابق ڈاکٹر مہندر سنگھ) میں نے اسلام کیوں قبول کیا؟ اگر کسی مذہب کو اختیار کرلینا ہی اس اختیار کو دوام بخش سکتا تو آج بھی میں چرچ آف انگلینڈ ہی کا رکن ہوتا مگر جوں ہی میں ہر قسم کے مذہبی اجتماعات میں شرکت کے قابل ہوا تو میرے خیالات اجتماعی کلیسا (Congregational Church)پر مرتکز ہوگئے اور 27 سال کی عمر تک میں اس چرچ سے وابستہ رہا۔ میں ہندوستان میں بھی اسی کلیسا کا پیروکار رہا جہاں یہ
Flag Counter