Maktaba Wahhabi

26 - 331
تعارف ہم اپنے ان بہن بھائیوں کو دل کی گہرائیوں سے خوش آمدید اور مبارک باد کہتے ہیں جو دائرہِ اسلام میں داخل ہوئے ہیں ۔ اﷲتعالیٰ انھیں ہر طرح کی نعمتوں سے نوازے۔ بے شک یہ لوگ خوش نصیب ہیں کہ خالقِ کائنات نے انھیں اپنے کرم سے نوازا۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ((فَمَن يُرِدِ اللّٰهُ أَن يَهْدِيَهُ يَشْرَحْ صَدْرَهُ لِلْإِسْلَامِ ۖ وَمَن يُرِدْ أَن يُضِلَّهُ يَجْعَلْ صَدْرَهُ ضَيِّقًا حَرَجًا كَأَنَّمَا يَصَّعَّدُ فِي السَّمَاءِ ۚ كَذَٰلِكَ يَجْعَلُ اللّٰهُ الرِّجْسَ عَلَى الَّذِينَ لَا يُؤْمِنُونَ)) (الأنعام125:6) ’’اور جسے اﷲ ہدایت دینا چاہے اُ س کا سینہ اسلام کے لیے کھول دیتا ہے اور جسے گمراہ رکھنا چاہے اُس کا سینہ تنگ اور جکڑا ہوا کر دیتا ہے، جیسے کوئی آسمان میں چڑھتا ہو۔ اسی طرح اللہ ایمان نہ لانے والوں پر پھٹکار ڈالتا ہے۔‘‘ جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم توحیدِ الٰہی کا پیغام لے کر تشریف لائے تو ابتدائی دور کے صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین نے کسی جھجک کے بغیر بخوشی آپ کی دعوت پر لبیک کہا۔ اُنھوں نے کسی ذاتی غرض یا لالچ سے اسلام قبول نہ کیا۔ یہ بات روزِ روشن کی طرح عیاں ہے کہ ظہورِ اسلام کا ابتدائی دور مسلمانوں کے لیے بہت نازک دور تھا۔ اُ ن دنوں اسلام میں داخل ہونا مصائب و مشکلات کو دعوت دینے کے مترادف تھالیکن صحابۂ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے ان مصائب و مشکلات کے باوجود بلاخوف و خطر اسلام قبول کر لیا۔سچے دین کی یہی علامت ہے کہ جب کوئی آدمی اسے اچھا اور سچا سمجھ کر قبول کر لیتا ہے تو وہ مشکلات ، نامساعد حالات ،مصائب ، تکالیف اور سختیوں کے باوجود چٹان کی سی مضبوطی سے اس پر قائم رہتا ہے۔پس نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین نے مکمل خلوص اور سچے دل
Flag Counter