Maktaba Wahhabi

257 - 331
ادا کیا کہ اس نے میری تسلیم و رضا کوقبول فرمالیا۔[1] [سلیم آر ڈی گرے فرتھ] (Salim R.De Grey Firth) میں اسلام تک کیسے پہنچا؟ میرے قبولِ اسلام کا سبب قرآن حکیم یا اسلامی لٹریچر کا بالاستیعاب مطالعہ نہیں ۔ اسلامی ممالک سے کبھی سابقہ پڑا نہ دوستوں یا رشتے داروں کے کسی ایسے تجربے کی کوئی مثال میرے سامنے تھی۔ بچپن میں ، میں بائبل کے عہد نامۂ قدیم کی رو سے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو نبی مانتا تھا۔ مجھے یاد نہیں کہ کون سے موقع پر میں نے پہلے پہل خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم کا نام سنا۔ بائبل کے عہد نامۂ قدیم میں مذکور انبیاء علیہم السلام اور اللہ کی مطیع قوموں نے سچے دین کی ایک روایت قائم کی تھی اور وہی روایت بعد ازاں حضرت عیسیٰ علیہ السلام اورحضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے دنیا کو منتقل کی۔ لیکن Reformation [2] یعنی تحریک اصلاح دین مسیح کے بعد سے پروٹسٹنٹ عیسائیت کی تاریخ مسیحی تفرقہ بازی اور دوسرے مذاہب کی روایات سے نفرت کی تاریخ ہے، جیسا کہ یہ اسلام کی ہمیشہ مخالف رہی اوراس نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو سچا نبی ماننے سے انکار کیا ہے۔ اگرچہ تحریک اصلاح دین کا بانی لوتھر (Luther) جس نے سب سے پہلے پروٹسٹنٹ تحریک کو سیاسی طور پر مؤثر بنایا وہ یقینا اسلام کی تعلیمات سے متأثر تھا۔ مجھے یہ احساس تھا کہ نہ صرف دین اسلام بلکہ اسلامی تہذیب وتمدن بھی یورپی عیسائیوں کی نظر میں قابل ترجیح ہے اور کئی معروف یورپی شخصیات نے اسلامی اداروں کو بہتر سمجھ کر خفیہ طور پر اس کی نقل کرنے کی کوشش کی ہے، جیسا کہ سینٹ تھامس ایکویناس (St.Thomas Aquinas) جو روم کے کیتھولک مذہب کاداعی ومحافظ تھا، اس نے ابن رشد اور امام غزالی رحمۃ اللہ علیہ
Flag Counter