Maktaba Wahhabi

324 - 331
معاشرت میں نافذ کرنے کی کوشش کریں ۔‘‘ (The Criterion" Karachi) 4 "Islam versus Ahl Al-kitab; Past and Present" (اسلام اور اہلِ کتاب کا تقابل، ماضی اور حال کے آئینے میں ):’’انھوں نے ایک یہودی خاندان میں پرورش پائی اور پروان چڑھیں ، مسیحی امریکہ میں یہودی اقلیت کی رکن رہیں اور اس کے بعد اسلام قبول کیا۔ وہ اسلام کو انسانیت کے واحد حقیقی مذہب کے طور پر پیش کرتی ہیں جو انسانیت میں اتحاد پیدا کرسکتا ہے۔ یہ کتاب مریم جمیلہ کی تحریروں میں سب سے اچھی کتاب ہے۔‘‘ ("The Muslim" London) [ہم یہاں مریم جمیلہ کے دو بہترین سوانحی مضامین پیش کرنے کی ضرورت محسوس کرتے ہیں جو نو مسلموں سے عام طور پر کیے جانے والے سوالات کا جواب ہیں ۔] (مرتب) میرے قبول اسلام کا پس منظر بچپن ہی سے میرے نظریات مذہبی تھے، حتیٰ کہ ابتدائے بلوغت اور جوانی میں بھی مجھے مذہب سے ہمیشہ دلچسپی رہی۔ اس دور میں یہودیت اور عیسائیت کے نظریات سے بے زار ہوکر میں دہریت کی طرف مائل ہونے لگی کیونکہ مجھے اس ابدی سچائی کی تلاش تھی جو انسانی زندگی کو مفہوم، مقصد اور سمت عطا کرتی ہے۔ مجھے اس بات میں کوئی شبہ نہیں کہ مادی اور روحانی نظریات کے درمیان بنیادی فرق ارفع دینی، اخلاقی، سماجی اور قانونی اقدار پر یقین رکھنا ہے۔ دور حاضر اور دور ماضی کے تمام مادیت پرست افراد اور اقوام کا مقصدِ حیات محض دنیاوی لذتوں اور مسرّتوں کا حصول رہا ہے۔ مادیت پرست ہر جگہ وقتی اور عارضی لذتوں ، خوشیوں اور مفادات کو اہمیت دیتا ہے۔ دولت کی پرستش اس کی افادیت کی بنیاد پر کی جاتی ہے۔ جوں ہی کوئی فرد اپنے آپ سے حتمی صداقتوں کے بارے میں سوال کرتا ہے اور موت و حیات کے معنی، مقصد اور زندگی کی مختلف جہتوں کے بارے میں جستجو کرتا ہے تو وہ مذہب کے دائرہ کار میں داخل ہوجاتا ہے جہاں طبعی وسائنسی علوم ہماری کوئی مدد نہیں کرسکتے۔ مادیت پرست ہمیشہ فانی اور عارضی
Flag Counter