Maktaba Wahhabi

308 - 331
دوست انھیں مسترد نہیں کرتے لیکن ان لوگوں کا کیا حشر ہوتا ہے جو اکیلے اسلام قبول کرتے ہیں ؟ جب ان کے خاندان اور دوست انھیں مسترد کر دیتے ہیں تو انھیں بڑی تکلیف اٹھانی پڑتی ہے اگرچہ بعض اوقات اس تبدیلی کو کوئی بھی اہمیت نہیں دیتا اور عام طور پر یہ کہا جاتا ہے : ’’یہ اس کی زندگی کا کوئی نیا مرحلہ ہوگا۔ کچھ دیر بعد یہ خود بخود اپنی سابقہ حالت میں آجائے گی۔‘‘ آپ (نومسلم) اس صورت حال میں کیاکرسکتے ہیں ؟ آپ اپنی اس تبدیلی کی وضاحت کرنا چاہتے ہیں ؟ اس کے جواب میں آپ کو سرد مہر نگاہوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ یہ بڑی پریشان کن بات ہوتی ہے کہ جن لوگوں سے آپ کو محبت ہوتی ہے یعنی والدین، کنبہ اور دوست وہ بدستور کافر رہیں ۔ آپ کو ان سے اتنی محبت ہوتی ہے مگر وہ اسلام کے نور سے بہت دور (کفر کی تاریکی میں ) ہوتے ہیں ۔ یہ خیالات ایک نومسلم کے ذہن سے کبھی جدا نہیں ہوتے۔ ان خیالات کا اظہار کرتے ہوئے میں آپ سے رحم کی بھیک نہیں مانگ ر ہی ہوں ، ہمیں اس کی ضرورت نہیں ۔ ایک نئے مسلمان کو افہام وتفہیم، محبت اور دوستی کی ضرور ت ہوتی ہے۔ یاد رکھیے کہ مسلمان بننا اتنا آسان نہیں جتنا بظاہر نظر آتا ہے۔[1] (خدیجہ عبداللہ ) میرا قبولِ اسلام میری پرور ش چرچ آف انگلینڈ کے عقائد کے مطابق ہوئی مگر میں اس میں ایمانی توانائی کی کمی اور معتبر اور واضح تعلیمات کے فقدان کے باعث مطمئن نہ تھی، لہٰذا میں نے رومن کیتھولک مذہب اختیار کرلیا۔ اس وقت میری عمر 20 سال تھی۔ میری اس تبدیلیٔ مذہب کی بنا پر مجھے کئی سال تک رشتہ داروں اور دوستوں کے ہاتھوں بہت تکالیف کا سامنا کرنا پڑا کیونکہ وہ اس تبدیلی کے مخالف تھے۔ مجھے پورے خلوص سے یہ یقین تھا کہ صرف رومن کیتھولک سچا مذہب ہے، لہٰذا مجھے یا میرے پیاروں کو جو بھی تکلیفیں برداشت کرنی پڑیں ، مجھے اس مذہب پر قائم رہ کر اللہ کے حکم کی اطاعت کرنی چاہیے۔
Flag Counter