Maktaba Wahhabi

239 - 331
جہاں رسول عربی صلی اللہ علیہ وسلم نے زندگی بسر کی تھی۔ چونکہ حجاز میں مختلف ممالک سے مسلمان آتے ہیں اس لیے مجھے دور حاضرکے مختلف مذہبی اور سماجی نظریات کا مقابلہ وموازنہ کرنے کاموقع ملا۔ اس تقابلی مطالعہ سے میرا ایمان مزید پختہ ہوا اور مجھے یہ یقین کامل ہوگیا کہ مذہبی اور سماجی عوامل کے اعتبار سے اسلام ہی تاریخ انسانی میں سب سے زیادہ توانا اور محرک قوت ہے اگرچہ مسلمان پسماندگی اور بے عملی میں مبتلا ہیں (مگر یہ ان کا اپنا قصور ہے، دین میں کوئی خامی نہیں ۔) جب سے میں اس نتیجے پر پہنچا ہوں میری تمام کوششیں اسلام کے احیاء کے لیے وقف ہیں ۔[1] [محمد اسد، سابق لیو پولڈویئس۔ پولینڈ] زندگی بھر ہندو رہنے کے بعد میں نے اسلام کیوں قبول کیا؟ عصر حاضر کے ہندو بت پرستی اور شرک کی وجہ سے روحانی پستی میں ڈوبے ہوئے ہیں ۔ ہر انسان کی طرح ہندو کے دل میں بھی اپنے الٰہ اور اس سے اپنے رشتے کو پہچاننے کی طلب تو موجود ہے مگر ہندو معاشرہ دیوی دیوتاؤں کی پوجا کی صدیوں قدیم روایات کے باعث ایک اللہ عزوجل کی عبادت کے لیے مناسب ماحول فراہم نہیں کرتا اور انھی مذہبی رسومات اور بت پرستی کے رواج نے تمام ہندوؤں کے طرز زندگی کو اس حد تک آلودہ کردیا ہے کہ بھارت کا پڑھا لکھا ہندو بھی ایک اللہ کی عبادت کے سیدھے سادے اورصاف راستے سے بہت دور ہٹا ہوا ہے۔ بھارت میں مذہبی تہوار عبادت کے بجائے محض کھانے پینے اور تفریح تک محدود ہیں ۔ تقریباً ہر بڑے تہوار میں لڑائی جھگڑا اور فرقہ وارانہ فسادات ہوتے ہیں ۔ مذہب کے بجائے سیاسی پہلو زیادہ مد نظر رکھے جاتے ہیں ۔ وقت اور روپیہ بے دریغ لٹایا جاتاہے۔ آج کل تہواروں کا اہتمام اور نگرانی مندروں کے پنڈتوں کے بجائے سیاست دان کرتے ہیں ۔ ان تہواروں میں روحانیت کا کوئی پہلو نہیں ہوتا کیونکہ اللہ اور اس کی عبادت کا تو ان میں کوئی مقام ہی نہیں ہوتا۔
Flag Counter