Maktaba Wahhabi

213 - 331
(Prof.C.Snouck Hurgronje)کے لیکچر سننے کا موقع ملا، پھر میں نے عربی زبان سیکھی اور امام بیضاوی رحمۃ اللہ علیہ کی ’’تفسیر القرآن‘‘ اور امام غزالی رحمۃ اللہ علیہ کی فقہ کے بارے میں کتب پڑھیں اور ان کا ترجمہ کیا۔ اسلام کی تاریخ اور اسلامی اداروں کے بارے میں معلومات میں نے یورپ میں رائج الوقت معلومات ناموں (Hand books) سے حاصل کیں ۔ 1921ء میں ، میں ایک ماہ قاہرہ میں رہا اور جامعۃالازہر کا معلوماتی دورہ کیا ۔عربی کے علاوہ میں نے سنسکرت ، ملائی اور جاپانی زبانیں بھی سیکھیں ۔ 1927ء میں ، میں اُس دور کے نیدرلینڈکیجزائر (جزائر شرق الہند یعنی موجودہ انڈونیشیا) کے اعلیٰ تعلیم کے ایک خصوصی سکول میں جاپانی زبان اور ہندوستان کی ثقافتی تاریخ پڑھانے پر مامور ہوا۔ یہ سکول جوگ جکارتہ (Jog Jakarta) میں واقع تھا۔ پندرہ سال تک میں قدیم و جدید جاپانی زبانوں اور جاپانی ثقافت کے خصوصی مطالعے میں مصروف رہا اور اس عرصے میں اسلام سے کم ہی رابطہ رہا اور عربی سے میرا تعلق بالکل منقطع رہا۔ جاپان میں جنگی قیدی کی حیثیت سے ایک مشکل وقت گزارنے کے بعد میں 1946 ء میں دوبارہ نیدرلینڈ (ہالینڈ) گیا اور ایمسٹرڈم (Amsterdam) کے رائل ٹراپیکل انسٹی ٹیوٹ (Royal Tropical Institute) میں مجھے نئی ملازمت مل گئی۔یہاں جب مجھے ’’جاوا میں اسلام‘‘ کے بارے میں ایک مختصر معلومات نامہ مرتب کرنے پر مامور کیا گیاتو مجھے اسلام کا مطالعہ کرنے کا موقع ملا۔ اس دوران میں مجھے نئی اسلامی ریاست پاکستان کے بارے میں معلومات حاصل کرنے کا شوق لاحق ہوا تو میں 1954-55 ء کے موسم سرما میں پاکستان پہنچا۔ اب تک میں نے اسلام کے بارے میں معلومات یورپ کے لوگوں سے حاصل کی تھیں ، مگر لاہور پہنچ کر مجھے اسلام کا ایک بالکل نیا پہلو نظرآیا۔ میں نے اپنے مسلمان دوستوں سے کہا کہ نماز جمعہ ادا کرنے کے لیے مسجدوں میں مجھے بھی ساتھ لے جایا کریں ۔ اس کے بعدمیں نے مساجد میں جاناشروع کردیا تو مجھے اسلام کی عظیم روایات کا علم حاصل ہوا۔ جب لاہور کی ایک مسجد میں مجھے لوگوں سے خطاب کی دعوت دی گئی اور پھر وہاں مجھے ان گنت نئے دوستوں اور بھائیوں سے مصافحہ کرنے
Flag Counter