عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما مذکورہ بالا آیت کریمہ کی تفسیر کرتے ہوئے فرماتے ہیں :’’یعنی اہل سنت وجماعت کے چہرے سفید ہوں گے اور اہل بدعت وافتراق کے چہرے سیاہ ہوں گے‘‘[1] سنت ہی وہ زندگی اور نور ہے جس پر بندے کی سعادت و ہدایت اور فلاح وکامرانی موقوف ہے ، ارشاد باری ہے: ﴿ أَوَ مَنْ کَانَ مَیْتاً فَأَحْیَیْنَاہُ وَجَعَلْنَا لَہُ نُوْراً یَّمْشِي بِہِ فِي النَّاسِ کَمَنْ مَّثَلُہُ فِي الظُّلُمَاتِ لَیْسَ بِخَارِجٍ مِّنْھَا کَذٰلِکَ زُیِّنَ لِلْکَافِرِیْنَ مَاکَاْنُوْا یَعْمَلُوْنَ﴾[2] کیا وہ شخص جو پہلے مردہ تھا، پھر ہم نے اس کو زندہ کر دیا اور ہم نے اسے ایک ایسا نور دے دیا کہ وہ اس کو لئے ہوئے آدمیوں میں چلتا پھرتا ہے، کیا ایسا شخص اس شخص کی طرح ہو سکتا ہے جو تاریکیوں سے نکل ہی نہیں پاتا، اسی طرح کا فروں کو ان کے اعمال خوشنما معلوم ہوا |
Book Name | سنت کی روشنی اور بدعت کے اندھیرے کتاب وسنت کے آئینہ میں |
Writer | ڈاکٹر سعید بن علی القحطانی |
Publisher | مكتب توعية الجاليات قبه |
Publish Year | |
Translator | ابو عبد اللہ عنائت اللہ بن حفیظ السنابلی |
Volume | |
Number of Pages | 204 |
Introduction |