حجرۃ اونحوھا‘‘(درخت یا پتھر سے تبرک کے حصول کا بیان) کے تحت فرماتے ہیں :’’یعنی یہ شرک اور مشرکین کے اعمال میں سے ہے، اس لئے کہ اہل علم کا اس بات پر اتفاق ہے کہ کسی بھی درخت، پتھر، جگہ اور مشاہد وغیرہ سے تبرک حاصل کرنا جائز نہیں ہے، اس لئے کہ یہ تبرک ان اشیاء میں غلوہے، جس کا انجام رفتہ رفتہ انہیں پکارنا اور ان کی عبادت کرنا ہے، اور یہی شرک اکبر ہے جیسا کہ اس سلسلہ میں حدیث گزر چکی ہے، اور یہ حکم تمام چیزوں کو عام ہے، حتیٰ کہ مقام ابراہیم، حجرۂ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ، قبۂ بیت المقدس اور اس کے علاوہ دیگر مقامات مقدسہ بھی اس میں شامل ہیں ۔ رہا خانۂ کعبہ میں حجر اسود کو چھونا اور چومنا، اور رکن یمانی کو چھونا، تو یہ درحقیقت اللہ تعالیٰ کی عبادت ، اس کی تعظیم،اور اس کی عظمت وجلال کے سامنے سر تسلیم خم کرنا ہے، جو کہ عبادت کی روح ہے۔ چنانچہ یہ باری تعالیٰ کی تعظیم اور اس کی عبادت ہے ،اور وہ مخلوق کی تعظیم اور اس کی عبادت ہے، اور ان دونوں کے درمیان اتنا ہی فرق ہے جتنا کہ اللہ تعالیٰ کو پکارنے اور مخلوق کو پکارنے کے درمیان ہے،کہ اللہ تعالیٰ کو پکارنا اور اس کی |
Book Name | سنت کی روشنی اور بدعت کے اندھیرے کتاب وسنت کے آئینہ میں |
Writer | ڈاکٹر سعید بن علی القحطانی |
Publisher | مكتب توعية الجاليات قبه |
Publish Year | |
Translator | ابو عبد اللہ عنائت اللہ بن حفیظ السنابلی |
Volume | |
Number of Pages | 204 |
Introduction |