Maktaba Wahhabi

71 - 285
"مِنْ فَوْقِ سَبْعَةِ أَرْقُعَةٍ"[1] وہ بادشاہ جو ساتوں آسمانوں کے اوپر ہے۔ پھر ان لوگوں کو وہاں اتار کر مدینہ میں بنونجار کی ایک عورت بنت الحارث کے گھر میں قید کر دیا،آپ مدینے کے بازار میں گئے،وہاں خندق کھودیں ،پھر ان کو وہاں پہنچا دیا اور وہاں ان کی گردنیں اڑا دی گئیں اور ان کو خندقوں میں ڈال دیا گیا،ان میں حیی بن اخطب اور کعب بن اسد،ان کے سردار بھی تھے یہ چھ یا سات سوتھے اور زیادہ بتانے والے کہتے ہیں کہ وہ آٹھ سویا ہزار تھے۔جب انہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف لے جایا جا رہا تھا تو انہوں نے کعب بن اسد کو کہا کہ کعب تیرا کیا خیال ہے کہ ہمارے ساتھ کیا سلوک کیا جائے گا؟ تو اس نے کہا ہر جگہ تم بے عقل ہو،دیکھتے نہیں کہ بلانے والا اپنے کام سے ہٹتا نہیں اور تم میں سے جانے والا واپس نہیں آرہا،اللہ کی قسم یہ قتل ہی ہے۔[2] ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ ان کی عورتوں میں سے کوئی بھی عورت قتل نہیں کی گئی،ہاں صرف ایک عورت کو قتل کیا گیا اس کا نام بنانہ تھا،یہی وہ عورت تھی جس نے خلاد بن سوید پر چکی پھینک کر انہیں قتل کر دیا۔[3] عبداللہ بن ابی سلول ( رئیس المنافقین ) نے سیدنا سعد بن معاذ کو بنی قریظہ کے متعلق کہا کہ وہ میرا ایک بازو ہیں ،تین سو زرہ پہنے ہوئے ہیں اورچھ سوبغیرز رہ کے ہیں ،تو سیدنا سعد رضی اللہ عنہ نے اسے جواب دیا کہ سعد نے بھی قسم اٹھا رکھی ہے کہ اس کو اللہ تعالیٰ کے معاملہ میں کسی ملامت گر کی ملامت حق سے روک نہیں سکے گی۔ کتاب نسائی میں ہے کہ بنوقریظہ چار سو آدمی تھے جب سیدنا سعد رضی اللہ عنہ ان کے قتل سے
Flag Counter