Maktaba Wahhabi

70 - 285
تک تو بنوقریظہ سے میری آنکھ ٹھنڈی نہ کرے اس وقت میری روح نہ نکال ( اس دعا کے بعد ) ان کا خون بند ہو گیا اور اس رگ سے ایک قطرہ خون بھی نہ نکلا۔یہاں تک کہ وہ لوگ سیدنا سعد رضی اللہ عنہ کے فیصلے پر راضی ہوگئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو بلوالیا۔بخاری میں سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کی روایت میں ہے کہ وہ ایک گدھے پر بیٹھ کر آئے اور جب وہ مسجد کے قریب ہوئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا۔ "قُومُوا إِلَى سَيِّدِكُمْ"[1]اپنے سردار کی طرف اٹھو۔ بخاری کے علاوہ ایک حدیث میں ہے کہ قریش کے مہاجرین نے کہا کہ آپ کا ارادہ قریش سے تھا،انصار نے کہا (نہیں بلکہ) آپ نے عام فرمایا ہے تو وہ لوگ اٹھے آکر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھ گئے آپ نے ان سے کہا : "إِنَّ هَؤُلَاءِ نَزَلُوا عَلَى حُكْمِكَ"[2] یہ لوگ یہودی تمہارے فیصلے پر اتر آئے ہیں ۔ بخاری میں دوسرے مقام پر ہے کہ ام المومنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم بنی قریظہ کے پاس آئے تو وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے فیصلے پر راضی ہوگئے مگر آپ نے اپنی بجائے سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ کی طرف فیصلہ پھیر دیا،تو سیدنا سعد رضی اللہ عنہ نے کہا میں ان کے متعلق یہ فیصلہ دیتا ہوں کہ ان کے جنگجو قتل کر دیے جائیں اور ان کی عورتیں اور بچے قید کرلیے جائیں اور ان کے اموال تقسیم کیے جائیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ "لَقَدْ حَكَمْتَ بِحُكْمِ اللّٰهِ الْمَلِكِ" [3] تو نے بادشاہ،یعنی اللہ تعالیٰ کے فیصلے کے مطابق فیصلہ کیا ہے۔ یہ بخاری کے علاوہ دیگر کتب میں ہے۔
Flag Counter