Maktaba Wahhabi

68 - 285
المفصل میں ہے۔ ان کے علاوہ لوگوں نے کہانصف شوال کو پیش آیا۔ ایک اور کتاب میں ہے اور اس کا کچھ حصہ المدونہ میں بھی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اہل یمامہ کا سردار ابوامامہ قیدی بنا کر لایا گیا،بعض نے ثمامہ بن اثال کہاہے،تو آپ نے اس کو مسجد کے ستون سے باندھ دیا اور آپ اس پر روزانہ تین دن متواتر اسلام پیش کرتے رہے۔پھر آپ نے اس کو اختیار دیتے ہوئے فرمایا کہ اس کا فدیہ دیا جائے،یا اس کو آزاد کیا جائے اسے قتل کیا جائے تو کہنے لگا کہ اگر آپ مجھے قتل کریں گے تو آپ ایک بڑے آدمی کو کو قتل کریں گے،اگر آپ فدیہ دیں گے تو ایک بڑے آدمی کا فدیہ دیں گے اگر آپ آزاد کریں گے تو ابھی ایک بڑے آدمی کو آزاد کریں گے اگر یہ بات ہے کہ میں مسلمان ہو جاؤں تو اللہ کی قسم میں تو کبھی بھی زبردستی مسلمان نہیں ہوں گا،یہ سن کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کوآزادکردینے کا حکم دیاتواس نے کہا" أَشْهَدُ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلَّا اللّٰهُ،وَأَنَّكَ رَسُولُ اللّٰهِ" [1] ابن موازکی کتاب میں اصبغ نے کہا : امام کو چاہیے کہ وہ جب کسی قیدی کو قتل کرنا چاہے توپہلے اس کو اسلام کی دعوت دے اور اس سے پوچھے کہ جس نے تجھے قید کیاہے اس نے تجھ سے کوئی وعدہ تونہیں کیا۔ ابن جریج اور سدی کہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان۔ ﴿ فَإِمَّا مَنًّا بَعْدُ وَإِمَّا فِدَاءً﴾ ( محمد :4) یعنی جنگ کے بعد قیدیوں پر احسان کرکے چھوڑدویافدیہ لے کر چھوڑ دو۔ یہ آیت کفار عرب بت پرستوں کے حق میں ہے اور یہ اللہ تعالیٰ کے اس فرمان سے منسوخ ہے۔ ﴿ فَاقْتُلُوا الْمُشْرِكِينَ حَيْثُ وَجَدتُّمُوهُمْ﴾ ( التوبة :5)
Flag Counter