Maktaba Wahhabi

67 - 285
ہو گیا تو اس نے خون نکلنا بند کر دیا اور کہنے لگا اللہ کی قسم مجھے محمد نے مارڈالا۔کفار قریش نے کہا تیرے دل میں یہ بات آگئی ہے کہ تجھے کچھ تکلیف ہے،تو کہنے لگا اس نے یعنی محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے مکہ میں کہا تھا کہ میں تجھے قتل کروں گا اللہ کی قسم اگر وہ مجھ پر تھوک بھی دیتا تو میں مر جاتا،پھر وہ اللہ کا دشمن مکہ واپس آتے ہوئے مقام سرف میں مر گیا احد کے دن مسلمانوں کی تعداد سات سو تھی اور مشرک تین ہزار تھے اور ان کے ساتھ دو سو سوار بھی تھے۔[1] بخاری میں ہے کہ سیدنا سعد بن معاذرضی اللہ عنہ نے امیہ بن خلف سے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ آپ مجھے مکہ میں قتل کریں گے،تو وہ کہنے لگا مجھے معلوم نہیں اور وہ اس بات سے بہت سخت گھبرایا،جب بدر کا دن ہوا توابوجہل نے لوگوں سے جنگ کے لیے نکلنے کے لیے کہا اور کہا کے جاؤ اپنے قافلہ کو بچاؤ،توامیہ نے سفر پر نکلنے کو پسند نہ کیا،ابوجہل اس کے پاس آیا اور کہنے لگا اے ابوصفوان اگر تم بیٹھ گئے توسارے مکہ والے بیٹھ رہیں گے اگر تم پیچھے رہ گئے تو لوگ تمہارے پیچھے رہ جائیں گے،کیونکہ آپ لوگوں کی اس وادی کے سردار ہیں ابوجہل مسلسل اس کوبھڑکاتا رہا یہاں تک کہ اس نے کہا اگر مجھ پروہ غالب آگئے تو میں ایک عمدہ اونٹ خریدوں گا،پھر اس نے اپنی بیوی سے کہا کہ میں تیاری کرو،وہ کہنے لگی ابوصفوان کیا تم اپنے یثربی بھائی کی بات بھول گئے اس نے کہا نہیں میں ان کے ساتھ صرف قریب تک ہی چاہتاہوں اور جب امیہ نکلا تو وہ جس منزل پر بھی آتا ہے وہ اپنی اونٹ کو باندھ دیتا اسی طرح کرتا رہا یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے بدر کے موقع پر مار دیا۔[2]  معانی القرآن نحاس میں ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے امیہ بن خلف کو اپنے ہاتھ سے مارا ہے مگر یہ بات غلط ہے۔ احد کا واقعہ ہفتہ کے دن سات شوال ہجرت سے 23 مہینے بعد پیش آیا،یہ بات کتاب
Flag Counter