Maktaba Wahhabi

251 - 285
نے اس کو بلایاا ور فرمایا آٹھواں حصہ اس کی بیوی کودے دو،دو تہائیاں اس کی بیٹیوں کو دے دو او باقی جوکچھ رہ گیا وہ تمہارا ہے۔[1] محمد سحنون نے اپنی تالیف کتاب الفرائض میں ذکر کیا کہ اس عورت نے جب رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا آپ کو معلوم ہے کہ عورتوں سے نکاح ان کے اموال کی وجہ سے کیاجاتا ہے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " قد یری اللّٰه مکانھما وان یشأ انزل فیھما " اللہ تعالیٰ ان کا مقام دیکھ رہاہے،اگر چاہتا تو ان کے متعلق کوئی حکم نازل فرمادیتا۔ پھر چند ہی دن گزرے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سعد کی بیوی کوبلایا کہ آؤ اللہ تعالیٰ نے تیرے اور تیری بیٹیوں کے متعلق حکم نازل فرمادیا ہے اور آپ نے یہ آیت تلاوت کی۔ ﴿ يُوصِيكُمُ اللّٰهُ فِي أَوْلَادِكُمْ لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْأُنْثَيَيْنِ فَإِنْ كُنَّ نِسَاءً فَوْقَ اثْنَتَيْنِ فَلَهُنَّ ثُلُثَا مَا تَرَكَ ﴾ اللہ تعالیٰ تمہیں تمہاری اولاد کے متعلق وصیت فرماتا ہے کہ مرد کو دوعورتوں کے برابر حصہ ملے گا اور اگر دوسے زیادہ عورتیں ہوں تو ان کے لیے باپ کے چھوڑے ہوئے دوتہائیاں ملیں گی۔ تونبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بیوی کوثمن ( آٹھواں حصہ) دیااو ردوبیٹیوں کودوثلث ( دوتہائیاں ) اور باپ کووہ دیا جو باقی بچ گیا۔راوی نے کہا سیدنا سعد بن ربیع رضی اللہ عنہ کی وراثت اسلام میں پہلی وراثت تھی جوتقسیم کی گئی تھی۔ مجھے اس حدیث کی خبر سحنون نے ابن وہب سے دی اور اس کوداؤد بن قیس وغیرہ نے عبداللہ بن محمد بن عقیل بن ابی طالب سے،ان کو سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیاکہ
Flag Counter