Maktaba Wahhabi

235 - 285
ہوئیں ۔صحیح حدیث میں ہے کہ سیدہ بریرہ رضی اللہ عنہ ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس آئیں اور کہنے لگیں کہ کچھ مدد کریں ۔بخاری کی دوسری روایت میں ہے کہ وہ مدد لینے آئیں اور ان کے ذمہ پانچ ا وقیہ سوناتھا جوپانچ سال میں قسط وار تھا یہ تمام[1]احادیث عروہ عن عائشہ میں ایک روایت عن عمر عن عائشہ ہے۔ مؤطا اور بخاری میں ہے کہ ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا اگر تیرے گھر والے چاہیں تومیں انہیں تمام قسطیں ایک دودفعہ میں ہی دے دیتے ہوں لیکن تیری ولاء میری طرف ہوگی۔توسیدہ بریرہ رضی اللہ عنہا اپنے مالکوں کے پاس گئیں اور انہیں یہ بات بتائی توانہوں نے انکار کردیا،انہوں نے واپس آکر ام المؤمنین کویہ بات بتائی،اس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی پاس ہی بیٹھے ہوئے تھے،ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا میں نے ان پر یہ بات پیش کردی ہے مگر وہ نہیں مانتے اور کہتے ہیں کہ تیری ولاء ہماری طرف ہوگی۔جب ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے یہ کہا تونبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بات سنی اور فرمایا : " خُذِيهَا وَاشْتَرِطِي لَهُمُ الْوَلاَءَ. فَإِنَّمَا الْوَلاَءُ لِمَنْ أَعْتَقَ" یعنی اس کو لے کر ولاء کی شرط کرکے آزاد کردے کیونکہ ولاء اسی کی ہوتی ہے جو زاد کردے۔ چنانچہ ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے ایسے ہی کیا،پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں میں کھڑے ہوئے اور فرمایا "امابعد " فمابال رجال یشترطون شروطا لیست فی کتاب اللّٰه! کل شرط لیس فی کتاب اللّٰه"وفی حدیث اٰخر فی المؤطا "ماکان من شرط لیس فی کتاب اللّٰه فھو باطل وان کان مأۃ شرط قضا اللّٰه احق وشرط اللّٰه اوثق وانما الولاء لمن اعتق " [2]
Flag Counter