Maktaba Wahhabi

186 - 285
عداء بن خالد نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک غلا،م خریدا اور اس پر ایک ضمانتی تحریر رکھ دی۔ ابن فخار نے علی بن عطار کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ عداء بن خالد نے ایک غلام نبی صلی اللہ علیہ وسلم سےخریداتوآپ نے اسے یہ لکھ کردیا۔ " هَذَا مَا اشْتَرَى الْعَدَّاءُ بْنُ خَالِدِ مِنْ مُحَمَّدٍ رَسُولِ اللّٰهِ صَلَّى اللّٰه عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " یہ ہے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عداء نےخریدا۔ اس میں راوی کو شک ہے کہ آپ سے انہوں ایک غلام یا ایک لونڈی خریدی۔[1] اور عداء کا نام اپنے نام سے پہلے ذکر کیااور یہ سب بخاری کے ذکر کردہ کےخلاف ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نےاوطاس کے قیدیوں کے دن فرمایا: " لَا تُوطَأُ حَامِلٌ حَتَّى تَضَعَ وَلَا حَائِض حَتَّى تَحِيضَ " کہ کسی حاملہ عورت سے وضع حمل سے پہلے وطی نہ کی جائے اور نہ ہی حائضہ عورت سے،یہاں تک کہ وہ حیض سے فارغ ہوجائے۔[2] بخاری میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک یہودی سے بطور قرض کچھ کھانا خریدااور اس کے پاس آپ نے ایک لوہے کی درع بطور رہن دی۔[3] اس حدیث پرامام بخاری نے تین باب لگائے ہیں (1)نبی صلی اللہ علیہ وسلم کاکوئی چیز بطور قرض خریدنا پھرا س باب کے تحت حدیث ذکر کی۔ (2) بیع سلم میں کفیل کاذکر پھر اس باب کے تحت حدیث بیان کی۔ (3)بیع سلم میں کوئی چیز رہن رکھنا،پھر اس باب کے تحت ذکر کی۔بخاری میں بھی ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم فوت ہوئے توآپ کی درع ایک یہودی کے پاس تیس صاع جو کے عوض میں رہن رکھی ہوئی تھی۔
Flag Counter