Maktaba Wahhabi

119 - 285
نے ام ہانی بنت ابی طالب سے سناہے وہ کہہ رہی تھی کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس فتح کے سال گئی تومیں نے آپ کوغسل کرتے پایا اور فاطمہ آپ کی بیٹی نے آپ کو کسی کپڑے سے پردہ کر رکھاتھا،میں نے سلام کہا،آپ نے پوچھا یہ کون ہے ؟ میں نے کہا میں ام ہانی بنت ابی طالب ہوں ،آپ نے فرمایا ام ہانی کو آنا مبارک ہو جب آپ غسل سے فارغ ہوئے تو ایک کپڑے کولپیٹ کر آٹھ رکعات نماز ادافرمائی،پھر واپس آگئے تو میں نے کہا اے اللہ کے رسول میرا بھائی کہتا ہے کہ ( اے ام ہانی) جس آدمی کو تو نے پناہ دے رکھی ہے،جس کا نام فلاں بن ہبیرہ ہے میں اس کوقتل کردوں گا،توآپ نے فرمایا۔ "قد اجرنا من اجرت یاام ھانی " اے ام ہانی رضی اللہ عنہا جس کو تونے پناہ دی،ا س کو ہم نے بھی پناہ دے دی ہے۔ سیدہ ام ہانی رضی اللہ عنہا کہتی ہیں یہ چاشت کے وقت کی بات ہے۔[1] ہبیرہ بن ابی وہب سیدہ ام ہانی رضی اللہ عنہا کا خاوند تھا جوکہ مخزمی تھا۔جب اسے سیدہ ام ہانی رضی اللہ عنہا کے اسلام لانے کی خبر پہنچی تواس نے یہ شعر کہے۔ اشاقتک ھند ام اتاک سؤالھا کذالک النوی اسبابھا وانفتالھا ’’ کیا ہند نے تیری مخالفت کی یاتیرے پاس اس کا سوال آیا،اسی طرح جدائی کے اسباب اوراس کا آنا جاناہے۔‘‘ ان اشعار میں مندرجہ ذیل اشعار بھی ہیں ۔ وان کلام المرء فی غیر کنھه لکالنیل تھوی لیس فیھا نصالھا فان کنت قد تابعت دین محمد وعطفت الارحام منک حبالہا
Flag Counter