Maktaba Wahhabi

111 - 285
مالک اور ابوعبید نے کہا کہ سیدنا بلال رضی اللہ عنہ اور ان کے ساتھیوں نے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے کہا کہ شام کی فتوحات سے کچھ ہمیں بھی دیاجائے اور سیدنا بلال رضی اللہ عنہ ان میں اچھے مضبوط تھے،تو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے ان کے خلاف دعا کی " اللھم اکفنیھم " اے اللہ ان کی طرف سے میرے لیے توکافی ہوجا۔ ابوعبید کہتے ہیں کہ ایک روایت میں ہے کہ " اللھم اکفنی بلالا وذویة " مجھے بلال اور ان کے ساتھیوں سے کفایت کر توایک سال بھی نہ گزرا تھا کہ ان میں سے کوئی بھی زندہ بچا ہو۔[1] ابن ہشام کہتے ہیں کہ سخت سردی کا موسم تھا۔توصحابہ رضی اللہ عنہم نے کہا ہم جنگ کرنے کی طاقت نہیں رکھتے،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس کی کیاوجہ ہے؟ وہ کہنے لگے سردی،بھوک اور ننگے ہونا؟ تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا کی " اللھم افتح علیھم الیوم اکثرھا طعاما وودکا" اے اللہ آج ان پر کھانے اور چربی کے دروازے کھول دے۔ تواللہ تعالیٰ نے ان پر خیبر فتح کرڈالا۔ ابن ہشام کہتے ہیں کہ خیبر اہل حدیبیہ پر تقسیم کیاگیاجووہاں موجود تھایا نہ تھااورصرف سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ غائب تھے تونبی صل اللہ علیہ وسلم نے ان کے لیے بھی حاضر ہونے والوں کی طرح حصہ مقرر کیا۔[2] مفضل کہتے ہیں اور کھانا دیارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان لوگوں کوجوآپ کے اور اہل فدک کے درمیان صلح کے لیے جاتے تھے،ان میں محیصہ بن مسعود بھی تھے تواس کو بھی تیس وسق ’’جو‘‘ کے ملے۔
Flag Counter