Maktaba Wahhabi

110 - 285
حشر نازل ہوئی [1]اس کا ذکر پہلے گزرچکا ہے۔ مالک نے دو کتب میں کہا کہ خیبر تھوڑی سی جنگ سے فتح ہوگیا اور اس سے خمس نکالا گیا،ہاں جو طاقت یاصلح سے فتح ہوا وہ کم ہے اوراس میں سے خمس نہیں نکالاگیا [2] میں نے کہا عنوہ اور قتال ایک چیز ہیں ؟ تو وہ کہنے لگے کہ ا س سے مراد صلح ہے اور میں نے ابن شہاب سے سناہے کہ وہ کہہ رہے تھے کہ خیبر زور اور عنوہ سے فتح ہوا اور اس کا کچھ حصہ جنگ سے فتح ہوا،مجھے معلوم نہیں کہ اس سے کیا مراد ہے۔ مالک کہتے ہیں کہ خیبر کے اٹھارہ حصے کیے گئے جواٹھارہ سوآدمیوں پر تقسیم کیے گئے،ا ور ایک حصہ سوسوآدمیوں پر تقسیم کیاگیا۔ ابوعبید کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر کوچھتیس حصوں میں تقسیم کیا،ہر حصہ میں سوحصے تھے اور کچھ حصہ الگ کرلیاگیاجومہمانوں وغیرہ اور دیگر پیش آمدہ ضروریات کے لیے تھا اور نصف حصہ مسلمانوں میں تقسیم کیاگیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم والاحصہ جوتقسیم ہوا،وہ شق اور نطاۃ[3] اور اس کے ضمن کاعلاقہ تھا۔کتیبہ وطحہ اور سلام کووقف کیاگیا۔ جب تمام اموال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ میں ہوگئے اور آپ کے پاس مزدور نہیں تھے جوزمینوں کاکام کریں تو وہ زمینیں یہودیوں کوہی دے دی گئیں کہ وہ ان میں نصف پر کام کریں ۔[4] الواضحہ جس سے سات باغ جورسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وقف کیے تھے وہ بنونضیر کے مالوں سےتھے عنقریب ہی اخماس کے بعد ان کا تذکرہ آرہاہے۔ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے کہا اگر پچھلے لوگ نہ ہوتے توجوبھی بستی میں فتح کرتا اس کو تقسیم کردیتا جس طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر میں تقسیم کردیاتھا۔[5]
Flag Counter