Maktaba Wahhabi

91 - 360
’’یہاں تک، کہ جب یوم الترویہ تھا، تو ہم نے مکہ کو پیچھے چھوڑ کر حج کا احرام باندھا۔‘‘ امام بخاری نے اپنی کتاب [ صحیح] میں ایک باب کا حسبِ ذیل عنوان لکھا ہے: [بَابُ الْإِہْلَالِ مِنَ الْبَطْحَائِ وَغَیْرِہَا لِلْمَکِّيِّ وَلِلْحَاجِّ إِذَا خَرَجَ إِلیٰ مِنٰی[1]۔][2] [مکی اور حج کرنے والے کے لیے منٰی کی طرف روانہ ہوتے وقت بطحاء وغیرہ سے احرام باندھنے کے متعلق باب] امام نووی تحریر فرماتے ہیں: ’’ فَمَنْ کَانَ فِيْ مَکَّۃَ مِنْ أَہْلِہَا أَووَارِدًا إِلَیْہَا ، وَأَرَادَ الْإِحْرَامَ بِالْحَجِّ فَمِیْقَاتُہُ نَفْسُ مَکَّۃَ، وَلَایَجُوْزُ لَہُ تَرْکُ مَکَّۃَ ، وَالإِحْرَامُ بِالْحََجِّ مِنْ خَارِجِہَا سَوَائً الْحَرَمُ وَالْحِلُّ ، ہٰذَا ہُوَ الصَّحِیْحُ عِنْدَ أَصْحَابِنَا۔‘‘ [3] ’’پس جو شخص مکہ میں ہو، خواہ مکی ہو یا باہر سے آیا ہوا اور وہ حج کے احرام (باندھنے) کا قصد کرے، تو اس کا میقات (یعنی جائے احرام) مکہ ہی ہو گا۔ اس کے لیے مکہ سے باہر جا کر حدودِ حرم کے اندر یا باہر سے احرام باندھنا جائز نہیں۔ ہمارے علماء کے نزدیک یہ ہی صحیح بات ہے۔‘‘ د:میقات کے پاس سے ارادۂ حج کے بغیر گزرنے والے: ایسے لوگ جس جگہ حج کرنے کا ارادہ کریں، وہیں سے احرام باندھیں۔ انہیں نہ تو میقات پر احرام باندھنے کی خاطر جانے کی ضرورت ہے اور نہ ہی احرام کے بغیر
Flag Counter