Maktaba Wahhabi

86 - 360
ب: امام نووی پہلی حدیث کی شرح میں لکھتے ہیں: ’’ فِیْہِ اسْتِحْبَابُ تَلْبِیْدِ الرَّأْسِ قَبْلَ الإِحْرَامِ ، وَقَدْ نَصَّ عَلَیْہِ الشَّافِعِيُّ وَأَصْحَابُنَا۔‘‘ [1] ’’اس میں احرام سے پہلے سر کو گوند وغیرہ لگا کر بالوں کو جمانے کا استحباب (ثابت ہوتا) ہے۔ (امام)شافعی اور ہمارے علماء نے صراحت کے ساتھ اس کا ذکر کیا ہے۔‘‘ ج: بالوں کو گوند وغیرہ لگا کر جمانا بظاہر ابن عمر رضی اللہ عنہما کی حدیث سے متعارض ہے ، جس میں ہے کہ ’’ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا: ’’ مَا الْحَاجُّ؟‘‘ ’’ (کامل) حج کرنے والا کیسے ہے؟‘‘ [یعنی اس کا وصف کیا ہوتا ہے؟] آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ الشَعِثُ التَفِلُ۔‘‘ [2] ’’زینت اور خوشبو کو ترک کرنے والا۔‘‘ شیخ خلیل احمد سہارنپوری اس بظاہر تعارض کا جواب دیتے ہوئے تحریر کرتے ہیں: ’’ان دونوں (حدیثوں) میں سرے سے کوئی تعارض نہیں، کیونکہ (الشَعِثُ) سے مراد زینت کا چھوڑنا ہے اور [تلبید]زینت تو نہیں، بلکہ وہ بالوں کے بکھرنے کی اذیت کو ختم کرنا ہے۔‘‘ [3]
Flag Counter