Maktaba Wahhabi

85 - 360
’’میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس حالت میں تلبیہ پکارتے ہوئے سنا، کہ آپ نے اپنے بالوں کو جمایا ہوا تھا۔‘‘ ب: امام بخاری اور امام مسلم نے حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا سے روایت نقل کی ہے ، کہ انہوں نے بیان کیا: ’’میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں عرض کیا: ’’کیا وجہ ہے ، کہ لوگ تو عمرہ کر کے احرام سے نکل چکے [1] ہیں اور آپ عمرہ کر کے احرام سے نہیں نکلے؟‘‘ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ إِنِّيْ لَبَّدْتُّ رَأْسِيْ ، وَقَلَّدْتُّ ہَدْیِيْ، فَلَا أَحِلُّ حَتَّی أَنْحَرَ۔‘‘ [2] ’’بے شک میں نے اپنے سرکے بال جمالیے تھے، اور اپنی قربانی کے گلے میں قلادہ پہنا کر اپنے ساتھ لایا ہوں، اس لیے میں قربانی کرنے تک احرام نہیں کھولوں گا۔‘‘ ان حدیثو ں کے حوالے سے تین باتیں: ا: [تلبید]سے مراد یہ ہے ، کہ سر میں گوند وغیرہ لگائی جائے، تاکہ بالوں کو اکٹھا کر کے جمایا جاسکے اور وہ پراگندگی اور غبار سے محفوظ رہیں اور ان میں جوئیں پیدا نہ ہوں۔[3]
Flag Counter