Maktaba Wahhabi

348 - 360
ب: سلے ہوئے کپڑے پہننے کی حکمت: ا: علامہ ابوبکر کاسانی تحریر کرتے ہیں: ’’أَمَّا سَتْرُ سَائِرِ بَدَنِہَا فَلِأَنَّ بَدَنَہَا عَوْرَۃٌ، وَسَتْرُ الْعَوْرَۃِ بِمَا لَیْسَ بِمَخِیْطٍ مُتَعَذِّرٌ، فَدَعَتِ الضُّرُوْرَۃُ إِلٰی لَبْسِ الْمَخِیْطِ۔‘‘[1] ’’جہاں تک سارا بدن ڈھانپنے کا تعلق ہے، تو یہ اس وجہ سے، کہ اس کا جسم عورت (یعنی چھپانے اور پردے میں رکھنے کی چیز) ہے اور بن سلے کپڑے سے ڈھکنا مشکل ہے۔ لہٰذا ضرورت تھی، کہ وہ سلے ہوئے کپڑے پہنے۔‘‘ ب: شیخ الاسلام ابن تیمیہ لکھتے ہیں: ’’وَأَمَّا الْمَرْأَۃُ فَإِنَّہَا عَوْرَۃٌ، فَلِذٰلِکَ جَازَ لَہَا أَنْ تَلْبَسَ الثِّیَابَ الَّتِيْ تَسْتَتِرُبِہَا۔‘‘[2] [خاتون چونکہ چھپانے کی چیز ہے، اس لیے اسے ایسے کپڑے پہننے کی اجازت ہے، جس سے وہ ستر پوشی کرسکے۔] تنبیہات: ا: احرام والی خاتون غیر محرم مردوں کے سامنے آنے کی صورت میں اپنا چہرہ ڈھانپ لے گی۔ ذیل میں اس بارے میں دو دلیلیں ملاحظہ فرمائیے: ۱: امام ابوداؤد اور امام ابن ماجہ نے سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت نقل کی ہے، کہ انھوں نے بیان کیا: ’’ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حالتِ احرام میں تھیں۔ ہمارے پاس
Flag Counter