Maktaba Wahhabi

342 - 360
سیرین فرماتے ہیں: ’’قابل اعتماد مسلمان شخص کے ہمراہ جائے۔‘‘ امام مالک فرماتے ہیں: ’’مسلمان خواتین کی ایک جماعت کے ساتھ سفر کرے۔‘‘ امام شافعی فرماتے ہیں: ’’کسی بااعتماد آزاد مسلمان عورت کی معیت میں سفر کرے۔‘‘ امام اوزاعی فرماتے ہیں: ’’متقی اور بامروت لوگوں کی معیت میں سفر کرے۔‘‘ ان اقوال پر تبصرہ کرتے ہوئے امام ابن منذر لکھتے ہیں: ’’تَرَکُوْا الْقَوْلَ بِظَاہِرِ الْحَدِیْثِ، وَاشْتَرَطَ کُلُّ وَاحِدٍ شَرَطًا لَاحُجَّۃَ مَعَہُ عَلَیْہِ۔‘‘[1] ’’انہوں نے حدیث سے واضح ہونے والی بات کو ترک کیا ہے اور ہر ایک نے ایسی شرط لگائی ہے، جس کے لیے اس کے پاس کوئی دلیل نہیں۔‘‘ ز: سفرِ حج میں عورت کے محرم کے لیے ضروری ہے، کہ وہ عاقل اور بالغ ہو۔ نابالغ بچے حج میں محرم کے وجود کی شرط کو پورا نہیں کرتے۔ علامہ ابن قدامہ تحریر کرتے ہیں: ’’وَیُشْتَرَطُ فِي الْمَحْرَمِ أَنْ یَکُوْنَ بَالِغًا عَاقِلًا۔ قِیْلَ لِأَحْمَدَ: ’’فَیَکُوْنَ الصَبِيُّ مَحْرَمًا؟‘‘ قَالَ: ’’ لَا، حَتّٰی یَحْتَلِمَ، لِأَنَّہُ لَایَقُوْمُ بِنَفْسِہِ۔‘‘[2] ’’محرم کے لیے شرط ہے، کہ وہ بالغ عاقل ہو۔ (امام) احمد سے سوال کیا گیا: ’’بچہ محرم ہوسکتا ہے؟‘‘ انہوں نے فرمایا: ’’نہیں، جب تک کہ وہ بالغ نہ ہوجائے، کیونکہ وہ تو اپنے معاملات خود سر انجام نہیں دے سکتا۔‘‘ خلاصہ گفتگو یہ ہے، کہ حج کی آسانیوں میں سے ایک یہ ہے، کہ کسی بھی خاتون پر
Flag Counter