Maktaba Wahhabi

341 - 360
ہی نہ تھا۔ سفر کا فریضۂ حج کی غرض سے ہونا وجۂ جواز نہیں بن سکتا، کیونکہ حج تو تب فرض ہوتا ہے ،جب استطاعت ہو اور اسے استطاعت تب ہوگی، جب قربت دار محرم یا شوہر اسے شریکِ سفر ہونے کے لیے میسر ہو۔‘‘ ۶: سعودی عرب کی مجلس دائمی برائے علمی تحقیقات اور افتاء کا اس بارے میں حسبِ ذیل فتویٰ ہے: ’’مِنْ شُرُوْطِ الْحَجِّ الْاِسْتِطَاعَۃُ، وَمِنَ الْاِسْتِطَاعَۃِ وَجُوْدُ الْمَحْرَمِ لِلْمَرْأَۃِ۔ فَإِذَا فُقِدَ الْمَحْرَمُ فَلَا یَجُوْزُ لَہَا السَّفَرُ، وَلَا یَجِبُ عَلَیْہَا إِلَّا بِوَجُوْدِہِ وَمَوَافَقَتِہِ عَلَی السَّفَرِ مَعَہَا۔ قَالَ تَعَالٰی: {وَ لِلّٰہِ عَلَی النَّاسِ حِجُّ الْبَیْتِ مَنِ اسْتَطَاعَ اِلَیْہِ سَبِیْلًا[1]}۔‘‘[2] ’’حج کی (فرضیت کی) شرائط میں سے استطاعت ہے اور استطاعت ہی میں سے عورت کے لیے محرم کا موجود ہونا ہے۔ جب محرم نہ ہوگا، تو اس کے لیے نہ تو سفر کرنا جائز ہوگا اور نہ ہی اس (یعنی محرم) کے وجود اور ہمراہ جانے پر موافقت کے بغیر اس پر حج واجب ہوگا۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: (اور اللہ تعالیٰ کے لیے لوگوں پر اس گھر کا حج فرض ہے، جو اس کی طرف جانے کی استطاعت رکھے۔)‘‘ و: بعض علمائے امت، جن کے نزدیک خاتون پر فرضیت حج کے لیے محرم کا میسر آنا شرط نہیں، انہوں نے اس کے سفرِ حج کے لیے کچھ اور شرائط عائد کی ہیں۔ امام ابن
Flag Counter