Maktaba Wahhabi

304 - 360
ان حدیثوں کے حوالے سے دو باتیں: ا: پہلی حدیث سے معلوم ہوتا ہے، کہ قربانی کے جانور پر سوار ہونا جائز ہے۔ امام بخاری نے اس پر درج ذیل عنوان لکھا ہے: [بَابُ رَکُوْبِ الْبُدْنِ] [1] [قربانی کے جانور پر سوار ہونے کے بارے میں باب] ب: دوسری حدیث سے معلوم ہوتا ہے، کہ قربانی کے جانور پر سواری کی صورت میں درج ذیل باتوں کو پیشِ نظر رکھا جائے: ۱: اس پر سوار ہونے کے علاوہ کوئی اور چارہ کار نہ ہو۔ ۲: اس پر معروف طریقے سے سواری کی جائے۔ ملا علی قاری [بِالْمَعْرُوْفِ] کی شرح میں لکھتے ہیں: ’’بِوَجْہِ لَا یَلْحَقُہَا ضَرَرٌ۔‘‘ ’’ایسے انداز میں (سواری کرے) کہ اسے ضرر نہ پہنچے۔‘‘ ۳: دوسری سواری میسر آنے پر، اس پر سواری کرنا چھوڑ دے۔ امام نووی نے اس حدیث پر درج ذیل عنوان قلم بند کیا ہے: [بَابُ جَوَازِ رَکُوْبِ الْبَدَنَۃِ الْمُہْدَاۃِ لِمَنِ احْتَاجَ إِلَیْہَا] [2] [ضرورت مند کے حج کی قربانی کے اونٹ پر سوار ہونے کے جواز کے متعلق باب] امام ابن خزیمہ نے دوسری حدیث پر درج ذیل عنوان لکھا ہے: [بَابُ ذِکْرِ الدَّلِیْلِ عَلٰی أَنَّ النَّبِيَّ صلي اللّٰه عليه وسلم إِنَّمَا أَبَاحَ رَکُوْبَ الْبُدْنِ عِنْدَ الْحَاجَۃِ إِلٰی رَکُوْبِہَا عِنْدَ الْإِعْوَازِ مِنْ وَجُوْدِ الظَّہْرِ
Flag Counter