Maktaba Wahhabi

265 - 360
والا عمل جاہل اور بھولنے والے کی لاعلمی اور نسیان سے ساقط نہیں ہوتا۔ جہل اور نسیان سے تو صرف گناہ ختم ہوتا ہے۔ مثال کے طور پر اگر کسی نے لاعلمی یا نسیان کی بنا پر رمی جمرات نہ کی، یہاں تک کہ رمی کے دن ختم ہوگئے، تو اس بارے میں کوئی اختلاف نہیں، کہ فدیہ کے واجب ہونے میں اس کا حکم جان بوجھ کر رمی چھوڑنے والے کی طرح ہوگا۔ یہی بات لاعلمی یا نسیان کی وجہ سے وقوفِ عرفات چھوڑنے کے متعلق ہے۔ اسی طرح حج کے دیگر اعمال میں فدیہ کے لازم ہونے میں جاہل، قصداً کرنے یا چھوڑنے والا اور بھولنے والا تینوں برابر ہیں۔ ان چاروں اعمال کی ترتیب میں بھی لاعلمی اور قصداً تقدیم و تاخیر کرنے والے ایک جیسے ہیں، کیونکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’لَا حَرَجَ‘‘ [کوئی مضایقہ نہیں] اور اپنے جواب میں عالم، جاہل اور بھولنے والے میں فرق نہیں کیا۔[1] و: قربانی سے پہلے سرمنڈانے کے بارے میں علماء کی آراء: علامہ ابن بطال لکھتے ہیں: قربانی سے پہلے سرمنڈانے میں اختلاف ہے۔ مالک، ثوری، اوزاعی، شافعی، احمد، اسحاق اور ابوثور کی رائے میں ایسا کرنے والے کے ذمہ کچھ نہیں، (نہ گناہ اور نہ ہی فدیہ) اور یہی بات حدیث میں ہے۔ نخعی کے نزدیک اس پر دم ہے اور ابوحنیفہ کا بھی یہی قول ہے۔ زفر کے نزدیک حج قِران کرنے والے پر دو دم ہیں اور ابویوسف اور محمد کی رائے میں اس پر کچھ بھی نہیں۔ ابوحنیفہ اور زفر کی رائے حدیث کے خلاف ہے، اس لیے اس کی کوئی حقیقت نہیں۔[2]
Flag Counter