Maktaba Wahhabi

236 - 360
[عرفہ میں دو نمازوں کو جمع کرنے کے متعلق باب] د: پہلی حدیث میں یہ بات واضح ہے، کہ دونوں نمازوں کے لیے ایک اذان دی گئی اور دو دفعہ اقامت کہی گئی۔ بعض علماء کے نزدیک دو دفعہ اذان اور دو بار اقامت کہی جائے گی، بعض کے نزدیک ایک اذان اور ایک اقامت اور بعض کی رائے میں صرف دو مرتبہ اقامت ہی کہی جائے گی۔ علامہ قرطبی یہ سب اقوال ذکر کرنے کے بعد تحریر کرتے ہیں: ’’وَالصَّحِیْحُ الْأَوَّلُ حَسْبَ مَادَلَّ عَلَیْہِ الْحَدِیْثُ۔‘‘[1] ’’حدیث کے مطابق پہلی رائے ہی درست ہے۔‘‘ اس بارے میں امام نووی رقم طراز ہیں: ’’وَیَکُوْنُ جَمْعُہُ بِأَذَانٍ وَ إِقَامَتَیْنِ۔‘‘[2] ’’ان (ظہر و عصر) کا جمع کرنا ایک اذان اور دو مرتبہ اقامت کے ساتھ ہوگا۔‘‘ ہ: میدانِ عرفات میں حج کے لیے آنے والے تمام لوگ ظہر و عصر جمع اور قصر کریں گے، خواہ وہ مسجد نمرہ میں امام کے ساتھ باجماعت نمازیں ادا کریں یا اپنے خیموں میں۔ امام بخاری نے تحریر کیا ہے: ’’وَکاَنَ ابْنُ عُمَرَ رضی اللّٰه عنہما إِذَا فَاتَتْہُ الصَّلَاۃُ مَعَ الْإِمَامِ جَمَعَ بَیْنَہُمَا۔‘‘[3] ’’جب ابن عمر رضی اللہ عنہما کی امام کے ساتھ نماز چھوٹ جاتی، تو (بھی) وہ ان
Flag Counter