السُّنَۃِ۔‘‘
’’اس نے سچ کہا ہے، بے شک وہ (یعنی حضرات صحابہ) سنت پر (عمل کرتے ہوئے) ظہر اور عصر جمع کرتے تھے۔‘‘
میں[1] نے سالم سے دریافت کیا:
’’أَفَعَلَ ذٰلِکَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم ؟‘‘
’’کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی طرح کیا تھا؟‘‘
سالم نے جواب دیا:
’’وَہَلْ یَتَّبِعُوْنَ فِيْ ذٰلِکَ إِلَّا سُنَّتَہُ؟‘‘[2]
’’اس بارے میں وہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کے علاوہ اور کس کے طریقے پر چلتے ہیں؟‘‘
دونوں حدیثوں کے حوالے سے چھ باتیں:
ا: عرفات میں مسنون طریقہ یہ ہے، کہ ظہر و عصر کی نمازیں ظہر کے اوّل وقت میں ادا کی جائیں۔
ب: آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر کے بعد اور عصر سے پہلے والی سنتیں ادا نہ کیں۔
ج: حضراتِ صحابہ سنت پر عمل کرتے ہوئے اس دن ظہر اور عصر کو جمع کرتے۔ امام بخاری نے دوسری حدیث پر درج ذیل عنوان تحریر کیا ہے:
[بَابُ الْجَمْعِ بَیْنَ الصَّلَاتَیْنِ بِعَرَفَۃَ] [3]
|