Maktaba Wahhabi

168 - 360
گیا ہے، کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے سواری پر طواف کے جواز کو بیان کرنے کی خاطر ایسے کیا، سنن ابی داؤد میں ہے، کہ اس طواف کے دوران آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم بیمار تھے۔ امام بخاری نے اسی بات کی طرف اشارہ کرنے کی غرض سے اس پر [1] (یہ) عنوان تحریر کیا ہے: [بَابُ الْمَرِیْضِ یَطُوْفُ رَاکِبًا] [مریض کے سوار ہوکر طواف کرنے کے متعلق باب]۔ اس بات کا (بھی) احتمال ہے، کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سب (اسباب) کی بنا پر سوار ہوکر طواف کیا ہو۔‘‘[2] ب: عذر کی بنا پر سوار ہوکر طواف کرنے میں کوئی اختلاف نہیں،[3] البتہ بلا عذر سواری پر طواف میں اختلاف ہے۔ کچھ علمائے امت اس کو جائز کہتے ہیں[4]، لیکن جمہور اسے مکروہ سمجھتے ہیں اور اس سے منع کرتے ہیں۔ وہ ارشادِ ربانی: {وَ لْیَطَّوَّفُوْا بِالْبَیْتِ الْعَتِیْقِ}[5] [اور بیت عتیق کا خوب طواف کرو] سے استدلال کرتے ہوئے کہتے ہیں، کہ اس حکمِ ربانی کا تقاضا یہ ہے، کہ طواف کرنے والا خود طواف کرے اور سوار حقیقت میں خود طواف نہیں کرتا، بلکہ اسے طواف کروایا جاتا ہے۔[6]
Flag Counter