Maktaba Wahhabi

153 - 360
عَادَ فَیَنْتَقِمُ اللّٰہُ مِنْہُ وَ اللّٰہُ عَزِیْزٌ ذُوانْتِقَامٍ} [1] [اے ایمان والو! جب تم احرام کی حالت میں ہو ، تو شکار کو قتل نہ کرو اور تم میں سے جو اسے جان بوجھ کر قتل کرے، تو جو اس نے چوپاؤں میں سے قتل کیا ، اس کی مثل بدلہ ہے، جس کا فیصلہ تم میں سے دو انصاف والے کریں اور اسے قربانی کے جانور کی حیثیت سے کعبہ پہنچایا جائے گا یا مسکینوں کو کھانا کھلانے کا کفارہ ہے یا اس کے برابر روزے رکھنا ہے ، تاکہ وہ اپنے کیے کا وبال چکھے۔ اللہ تعالیٰ نے گزرے ہوئے کو معاف کر دیا اور جو شخص دوبارہ[ایسے] کرے گا، تو اللہ تعالیٰ اس سے بدلہ لیں گے اور اللہ تعالیٰ سب پر غالب انتقام لینے والے ہیں۔] آیتِ کریمہ کے حوالے سے دو باتیں: ا: شکار کرنے کی درج ذیل تین حالتیں ہوتی ہیں: ۱: متعمّد: اپنے احرام کو یاد رکھتے ہوئے جان بوجھ کر شکار قتل کرے۔ ۲: مخطی ء: اس کا ہدف شکار کے علاوہ کوئی اور چیز ہو، لیکن نشانہ اسے ہی لگے۔ ۳: ناسی: اس کا ہدف شکار ہو، لیکن اسے محرم ہونا یاد نہ رہے۔ ب: خشکی کے شکار کی سزا میں آسانیاں: آیت شریفہ میں ذکر کردہ تین آسانیاں درجِ ذیل ہیں: ۱: اس بارے میں پہلی رعایت یہ ہے ، کہ اپنے احرام کو یاد رکھتے ہوئے قصداً اس غلطی کرنے کے باوجود اللہ تعالیٰ نے اس کے حج و عمرہ کو باطل نہیں کیا ، صرف آیت میں بیان کردہ سزا پر اکتفا کیا گیا ہے۔[2]
Flag Counter