Maktaba Wahhabi

108 - 360
بِقَوْلِ ابْنِ عُمَرَ رضی اللّٰه عنہما ، وَلَوْ لَمْ یَکُنْ فِیْہِ حَدِیْثٌ لَکَانَ قَوْلُ الْخَلِیْفَتَیْنِ الرَّاشِدَیْنِ ، مَعَ مَنْ قَدْ ذَکَرْنَا قَوْلَہُ مِنْ فُقَہَائِ الصَّحَابَۃِ ، أَوْلٰی مِنْ قَوْلِ ابْنِ عُمَرَ رضی اللّٰه عنہم ۔‘‘ [1] ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کے بعد کسی کی بات(کی کوئی حیثیت) نہیں ، تو ابن عمر رضی اللہ عنہما کی بات کے ساتھ(اس کا ) مقابلہ کیسے کیا جا سکتا ہے؟ اگر حدیث نہ بھی ہوتی، تو ابن عمر رضی اللہ عنہما کی بات کے مقابلے میں خلفائے راشدین میں سے دو خلفاء[2] اور دیگر مذکورہ فقہاء صحابہ (ہی) کا قول اولیٰ تھا۔‘‘ ہ: بعض علماء نے حضرت ضباعہ رضی اللہ عنہا کی حدیث سے شرط مقرر کرنے کے استدلال پر اعتراض کرتے ہوئے کہا ہے ، کہ اس بارے میں حدیث ثابت نہیں۔ امام نووی لکھتے ہیں، کہ یہ بہت فاش غلطی ہے ، کیونکہ یہ صحیح بخاری، صحیح مسلم، سنن ابی داود، ترمذی ، نسائی اور دیگر معتمد کتبِ حدیث کی مشہور حدیث ہے، جو کہ متعدد طریقوں اور کثیر سندوں کے ساتھ صحابہ کی ایک جماعت سے روایت کی گئی ہے۔[3] بعض نے اس حکم کو ضباعہ رضی اللہ عنہا کے ساتھ مخصوص کیا ہے ۔ امام نووی تحریر کرتے ہیں، کہ یہ تاویل باطل ہے۔[4] بعض کے نزدیک اس سے مراد یہ ہے ،کہ جہاں میری موت آئے گی، وہیں میرے احرام کھولنے کی جگہ ہے۔ امام نووی فرماتے ہیں، کہ اس کا غلط ہونا ظاہر ہے۔[5]
Flag Counter