Maktaba Wahhabi

38 - 103
سیدھا نہ کر دے۔ اور وہ اللہ تعالیٰ کی توحید کا اقرار نہ کر لیں۔ اللہ تعالیٰ اس کے ذریعے جب تک اندھی آنکھوں کو کھول نہ دے، بہرے کانوں کو اور بند دلوں کو جب تک کھول نہ دے (اسے فوت نہیں کرے گا)‘‘ (رواہ البخاری)۔ (عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ نے مذکورہ بالا آیات کریمہ اور حدیث کے الفاظ بیان کر کے واضح کیا کہ قرآن و حدیث میں بیان کردہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ صفات توراۃ میں بھی مذکور ہیں)۔ 12۔اُمّ المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں: جب بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دو معاملات کے درمیان ایک کو اختیار کرنے کا اختیار دیا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان میں سے آسان امر ہی کو اختیار کیا۔ جب تک اس میں گناہ کی بات نہ ہو۔ اگر اس آسان کام میں گناہ ہوتا تو تمام لوگوں سے زیادہ اس سے دور ہوتے تھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی کسی معاملے میں اپنا ذاتی انتقام نہیں لیا۔ البتہ اگر اللہ تعالیٰ کی حرمت کو توڑا جاتا تو اللہ کی خاطر اس کا انتقام لیتے تھے۔ (متفق علیہ)۔ 13۔اُمّ المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی چیز کو اپنے ہاتھ سے نہیں مارا۔ نہ کسی بیوی کو نہ کسی خادم کو۔ البتہ اللہ کی راہ میں جہاد کرتے ہوئے کسی کو مارتے تھے۔ کسی نے اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو برا بھلا کہا ہو تو اس کہنے والے سے انتقام نہیں لیتے تھے۔ البتہ اگر اللہ تعالیٰ کی حرمتوں کو توڑا جاتا تو اللہ کی خاطر اس سے انتقام لیتے تھے۔ (رواہ مسلم)۔ 14۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جب کوئی سائل آتا تھا یا کوئی ضرورت مند آتا تھا (اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کچھ ہوتا تھا تو خود عطا کر دیتے تھے ورنہ صحابہ فرماتے تھے: (اس حاجتمند کے لئے) سفارش کرو، تمہیں اجر ملے گا۔ پھر اللہ تعالیٰ اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان (فرمان) پر جو چاہتا فیصلہ کر دیتا تھا۔ (اللہ کی مشیت میں جو ہوتا تھا اس کے مطابق سائل کی ضرورت پوری کر دیتا تھا)۔ 15۔سیدنا انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سب لوگوں سے زیادہ خوش خلق تھے۔ ایک دن مجھے کسی ضرورت کے لئے بھیجا۔ میں نے کہا: اللہ کی قسم میں نہیں جاؤں گا۔ میرے جی میں یہ آیا کہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم پر عمل کروں۔ میں نکلا۔ کچھ بچوں کے پاس میرا گذر ہوا، وہ بازار میں کھیل رہے تھے۔ (میں کچھ دیر وہاں ٹھہر گیا)۔ پھر دیکھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پیچھے بالکل قریب تھے۔ میری گدی کے پیچھے کھڑے تھے۔ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف دیکھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم
Flag Counter