Maktaba Wahhabi

27 - 103
کے سائے تلے کچھ دیر ٹھہرے پھر اسے چھوڑ کر چلتا بنے۔‘‘ (اسے ترمذی نے روایت کرکے حسن صحیح کہاہے) 4۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :’’اگر میرے پاس احد پہاڑ کے برابر سونا ہو تو مجھے یہی بات اچھی لگے گی کہ تین راتیں گذارنے تک میرے پاس اس میں سے کچھ باقی نہ ہو البتہ قرض اتارنے کے لئے میں کچھ سونا بچالوں گا‘‘۔(رواہ البخاری ) 5۔سیدنا عمر و ابن الحارث رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی موت کے وقت دینار درہم غلام لونڈی اور کوئی چیز نہیں چھوڑی البتہ ایک سفید خچر چھوڑی تھی جس پر سوار ہوتے تھے اپنے ہتھیار چھوڑے تھے اور کچھ زمین تھی جسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسافروں کے لئے بطور صدقہ وقف کر دیا تھا ‘‘۔(رواہ البخاری )(آج مسلمان ہتھیاروں پر خرچ کرنے اور انہیں تیار رکھنے کو رجعت پسندی اورعیب سمجھتے ہیں جس کا واضح طور پر اللہ تعالیٰ نے حکم دیا ہے) و اعدوا لہم ما استطعتم من قوۃ و من رباط الخیل ترھبون بہ عدو االلّٰہ و عدوکم ’’دشمنوں کے مقابلے کے لئے اپنی قوت اور گھوڑے (جنگی سازو سامان )تیار رکھو اس سے تم اللہ کے دشمن اور اپنے دشمن کو خوفزدہ کروگے‘‘۔ نام نہاد مسلمان دشمن کے آرڈر پر جنگی تیاری کو دہشت پسند قرار دیتے ہیں اور سارا زور اقتصادی ترقی حاصل کرنے پر صرف کررہے ہیں حالانکہ تاریخ اسلامی اس امر پر شاہد ہے جہاد اور سامان جنگ کے ذریعے جزیرۃ العرب میں ما ل و زر کی ایسی فراوانی ہوئی تھی کہ کوئی زکاۃ لینے والا نہیں ملتا تھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:’’ میرا رزق میرے نیزے کے سائے میں رکھاگیا ہے‘‘اسرائیل کی وزیرۂ عظمیٰ گواڈا میئر نے ایک دفعہ اپنے وزراء اور مشیروں سے کہا :ٹیکس (جنگی )میں اضافہ کرکے سامان جنگ پر خرچ کرو۔انہوں نے کہا جنگی ٹیکسوں سے رعایا کی معیشت تنگ ہوجائے گی وہ بھوکے مریں گے گولڈا میئر نے کہا : مجھے علم ہے کہ جب محمد صلی اللہ علیہ وسلم فوت ہوئے تو ان کے گھر میں تھوڑے جو تھے اور نو تلواریں زریں وغیرہ لٹک رہی تھیں انہی کے ذریعے انہیں ایسی معاشی ترقی حاصل ہوئی تھی کہ ان میں زکاۃ لینے والا کوئی نہیں ۔ حالانکہ جزیرۃ العرب میں نہ زراعت تھی نہ فیکٹریاں تھیں افسوس کہ ہمارے مسلم حکمرانوں کی اکثریت اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں گولڈا میئے جتنا بھی علم نہیں رکھتی (مترجم) نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر میں دو دو مہینوں تک چولہا نہیں جلتا تھا۔
Flag Counter