Maktaba Wahhabi

26 - 103
﴿ وَلَا تَمُدَّنَّ عَيْنَيْكَ إِلَى مَا مَتَّعْنَا بِهِ أَزْوَاجًا مِنْهُمْ زَهْرَةَ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا لِنَفْتِنَهُمْ فِيهِ وَرِزْقُ رَبِّكَ خَيْرٌ وَأَبْقَى﴾ (سورۃ طٰہٰ آیۃ:131) ’’ہم نے کفار کو جو مال و متاع دنیامیں دے رکھا ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کی طرف نگاہ نہ کریں وہ دنیا کی ظاہری زینت ہے۔(یہ مال ہم نے انہیں اس لئے دیا ہے) کہ اس میں ہم انہیں آزمائیں (بطور سدر حق بقدر کفاف) تیرے رب کا جو رزق ہے وہی بہتر اور باقی رہنے والا ہے‘‘۔ 2۔سیدنا عمر بن الخطاب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے إیلآء کی حدیث بیان کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بیویوں کے پاس ایک مہینہ تک نہ آنے کی قسم اٹھائی اور ایک بالاخانے میں ان سے الگ ہوگئے جب سیدنا عمر رضی اللہ عنہ اس بالا خانے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے تو دیکھا اس میں قرض درخت کے پتوں کی ایک ڈھیری چمڑے کا مشکیزہ اور جوکی ایک ڈھیری تھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم ننگی چٹائی پر لیٹے ہوئے تھے چٹائی کی رسیوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پہلو پر نشان ڈال دیئے تھے یہ دیکھ کر سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کی آنکھیں آنسو بہانے لگیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’مجھے کیا ہوا‘‘ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا :’ ’ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !آپ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کی مخلوق سے منتخب (چنے ہوئے )ہیں ۔ اور کسریٰ و قیصر کیسی عیش و تجمل اور نعمتوں سے لطف اندوز ہیں! یہ سن کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھ گئے ۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ سرخ تھا ۔ فرمانے لگے :’’ کیا تو کسی شک میں ہے؟ ان لوگوں کی پسندیدہ اور عمدہ چیزیں جلدی دنیوی زندگی ہی میں دے دی گئی ہیں ‘‘ ۔(متفق علیہ ) مسلم کی ایک روایت میں ہے :’’ کیاتو پسند نہیں کرتا کہ وہ نعمتیں ان کے لئے دنیا ہی میں ہوں اور ہمارے لئے آخرت میں ہوں ‘‘۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا:’’ کیوں نہیں اے اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (میں اسے پسند کرتا ہوں ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :’’پھر اللہ تعالی کی تعریف کر‘‘۔ 3۔سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک چٹائی پر لیٹے تو چٹائی نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی جلد پر نشان ڈال دیئے میں نے ان نشانات کو پونچھتے ہوئے عرض کیا : آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر میرے ماں باپ قربان ہوں کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں اجازت نہیں دیتے کہ ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سونے کے لئے ایسی چیز بچھائیں جو ان نشانات سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بچائے…؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :’’ مجھی دنیا کے عیش و راحت سے کیا سروکار ؟دنیا کے ساتھ میرا معاملہ اس سوار کی طرح ہے جو کسی درخت
Flag Counter