Maktaba Wahhabi

527 - 548
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس بیماری میں جس میں آپ کی وفات ہوئی،(عائشہ رضی اللہ عنہا کی)ایک چادر اوڑھے باہر تشریف لائے جس پر سرخ رنگ کی ایک پٹی باندھی گئی تھی حتیٰ کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر بیٹھ گئے پھر اللہ کی حمدوثنا بیان کی۔پھر فرمایا: اما بعد! لوگ زیادہ ہوجائیں گے اور انصار لوگوں کے مقابلے میں کم ہوجائیں گے جیسے کھانے میں نمک ہوتا ہے۔پس تم میں سے کوئی کسی چیز کا نگران بنے جس میں ایک گروہ کو نقصان اور دوسرے کو فائدہ ہوتا ہے تو ان کی نیکیاں قبول کرے اورخامیاں معاف کردے۔یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی آخری مجلس تھی(جوہم نے دیکھی)۔ (۱۱۸۶)عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ:(( خَرَجَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم فِيْ مَرَضِہِ الَّذِيْ مَاتَ فِیْہِ، عَاصِبًا رَأْسَہٗ بِخِرْقَۃٍ، فَقَعَدَ عَلَی الْمِنْبَرِ، فَحَمِدَ اللّٰہَ وَأَثْنٰی عَلَیْہِ، ثُمَّ قَالَ:(( إِنَّہٗ لَیْسَ مِنَ النَّاسِ أَحَدٌ اَمَنَّ عَلَيَّ فِيْ نَفْسِہٖ وَمَالِہٖ مِنْ أَبِيْبَکْرِ بْنِ أَبِيْ قُحَافَۃَ، وَلَوْ کُنْتُ مُتَّخِذًا مِنَ النَّاسِ خَلِیْلًا لَاتَّخَذْتُ أَبَابَکْرٍ خَلِیْلًا، وَلٰــکِنْ خُلَّۃُ اْلإِسْلَامِ أَفْضَلُ، سُدُّوْا عَنِّيْ کُلَّ خَوْخَۃٍ فِيْ ھٰذَا الْمَسْجِدِ غَیْرَ خَوْخَۃِ أَبِيْ بَکْرٍ))۔صحیح[1] سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وفات والی بیماری میں(گھر سے)باہر تشریف لائے۔آپ نے سر کو ایک کپڑے سے باندھ رکھا تھا۔آپ منبر پر بیٹھ گئے تو اللہ کی حمدوثنا بیان کی۔پھر فرمایا میں لوگو ں میں ابوبکر رضی اللہ عنہ بن ابی قحافہ(الصدیق)سے زیادہ اپنے مال اور جان سے مجھ پر احسان کرنے والا کوئی نہیں ہے اور اگر میں لوگوں میں سے کسی کو اپنا خلیل بناتا، تو ابوبکر کو بناتا لیکن اسلام کی دوستی افضل ہے۔اس مسجد میں(کھلی ہوئی)ہر کھڑکی بند کردو سوائے ابوبکر کی کھڑکی کے۔ (۱۱۸۷)عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ قَالَ قَالَتْ عَائِشَۃُ:(( وَارَأْسَاہُ فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم:(( ذَاکِ لَوْ کَانَ وَأَنَا حَيٌّ فَأَسْتَغْفِرُلَکِ وَأَدْعُوْلَکِ))فَقَالَتْ عَائِشَۃُ:وَاثُکْلَیَاہْ! وَاللّٰہِ إِنِّيْ لَأَظُنُّکَ تُحِبُّ مَوْتِيْ، وَلَوْ کَانَ ذَاکَ لَظَلَلْتَ آخِرَ یَوْمِکَ مُعَرِّسًا بِبَعْضِ أَزْوَاجِکَ، فَقَالَ النَّبِيُّ ا:(( بَلْ أَنَا وَارَأْسَاہ! لَقَدْ ھَمَمْتُ ـ أَوْ أَرَدْتُّ ـ أَنْ أُرْسِلَ إِلٰی أَبِيْ بَکْرٍ وَابْنِہٖ وَأَعْھَدُ، أَنْ یَّقُوْلَ الْقَائِلُوْنَ أَوْ یَتَمَنَّی الْمُتَمَنُّوْنَ))ثُمَّ قُلْتُ:یَأْبَي اللّٰہُ وَیَدْفَعُ الْمُؤْمِنُوْنَ ـ أَوْ یَدْفَعُ اللّٰہُ وَیَأْبَی الْمُوْمِنُوْنَ۔صحیح[2] قاسم بن محمد(تابعی رحمہ اللہ)کہتے ہیں کہ(بیماری کی وجہ سے)عائشہ رضی اللہ عنہا کہہ رہی تھیں ہائے میرا سر، تورسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
Flag Counter