Maktaba Wahhabi

424 - 548
عَلٰی مُسَیْلِمَۃَ فِيْ أَصْحَابِہٖ، فَقَالَ:(( لَوْ سَأَلْتَنِيْ ھٰذِہِ الْقِطْعَۃَ مَا أَعْطَیْتُکَھَا، وَلَنْ تَعْدُوَ اَمْرَاللّٰہِ فِیْکَ، وَلَئِنْ أَدْبَرْتَ لَــیَعْقِرَنَّکَ اللّٰہُ))۔صحیح سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں مسیلمہ کذاب(حنفی)مدینہ آیا تو کہنے لگا: اگر محمد نے اپنے بعد مجھے وارث بنایا تو میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی کروں گا۔وہ اپنی قوم کے بہت سے لوگوں کے ساتھ آیا تھا۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس کے سامنے آئے۔آپ کے ساتھ ثابت بن قیس( رضی اللّٰہ عنہ)بھی تھے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ میں کھجور کی ٹہنی کا ایک ٹکڑا تھا۔آپ مسیلمہ اور اس کے ساتھیوں کے پاس رک گئے پھر فرمایا: اگر تو مجھ سے یہ(ٹہنی کا)ٹکڑا مانگے تو تجھے نہیں دوں گا۔تیرے بارے میں اللہ کا جو فیصلہ ہے وہ ہو کر رہے گا اور اگر تونے(اسلام قبول کرنے سے)پیٹھ پھیری تو اللہ تجھے کاٹ(کر ٹکڑے ٹکڑے کر)دے گا۔ (۸۷۰)عَنْ أَبِيْ مُوْسٰی رضی اللّٰہ عنہ أَنَّہٗ کَانَ مَعَ النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم فِيْ حَائِطٍ مِنْ حِیْطَانِ الْمَدِیْنَۃِ، وَفِيْ یَدِالنبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم عُوْدٌ یَضْرِبُ بِہٖ بَیْنَ الْمَائِ وَالطِّیْنِ، فَجَائَ رَجُلٌ یَسْتَفْتِحُ، فَقَالَ النَّبِيُّ ا:((افْتَحْ وَبَشِّرْہُ بِالْجَنَّۃِ))، فَإِذَا أَبُوْبَکْرٍ، فَفَتَحْتُ لَہٗ وَبَشَّرْتُہٗ بِالْجَنَّۃِ، ثُمَّ اسْتَفْتَحَ رَجُلٌ آخَرُ، فَقَالَ:(( افْتَحْ لَہٗ وَبَشِّرْہُ بِالْجَنَّۃِ))، فَإِذَا عُمَرُ، فَفَتَحْتُ لَہٗ وَبَشَّرْتُہٗ بِالْجَنَّۃِ، ثُمَّ اسْتَفْتَحَ رَجُلٌ آخَرُ، وَکَانَ مُتَّکِئًا فَجَلَسَ، فَقَالَ:(( افْتَحْ وَبَشِّرْہُ بِالْجَنَّۃِ عَلٰی بَلْوٰی تُصِیْبُہٗ ـ أَوْتَکُوْنُ))فَذَھَبْتُ فَإِذَا عُثْمَانُ، فَفَتَحْتُ لَہٗ وَبَشَّرْتُہٗ بِالْجَنَّۃِ وَأَخْبَرْتُہٗ بِالَّذِيْ قَالَ، قَالَ:اللّٰہُ الْمُسْتَعَانُ۔صحیح[1] سیدنا ابوموسیٰ(الاشعری)رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ مدینے کے باغوں میں سے ایک باغ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ملے۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ میں ایک لکڑی تھی۔جسے پانی اور مٹی کے درمیان ماررہے تھے تو ایک آدمی آیا۔وہ دروازہ کھلوانا چاہتا تھا۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’دروازہ کھولو اور انھیں جنت کی خوش خبری دے دو۔‘‘کیا دیکھتے ہیں کہ وہ ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ ہیں۔میں نے ان کے لیے دروازہ کھولا اور انھیں جنت کی خوشخبری دے دی۔پھر ایک دوسرے آدمی نے دروازہ کھلوایا تو آپ نے فرمایا: کھول دو اور اسے جنت کی خوش خبری دے دو۔
Flag Counter