Maktaba Wahhabi

415 - 548
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ کیا تم(لوگوں)نے ہمیں(عورتوں کو)کتے اور گدھے کے برابر سمجھ رکھا ہے؟ میں چارپائی پر لیٹی ہوتی تھی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم آکر چارپائی کو اپنے(اور قبلے کے)درمیان کرکے نماز پڑھتے تھے۔ میں آپ کو تکلیف دینا(سخت)ناپسند کرتی تھی۔لہٰذا میں(ضرورت کے وقت)چارپائی کی پائنتی کی طرف سے اپنے لحاف سے نکل جاتی تھی۔ (۸۵۴)عَنْ أَنَسٍ رضی اللّٰہ عنہ قَالَ:کُنَّا عِنْدَ رَسُوْلِ اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم وَعِنْدَہٗ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ، وَرَسُوْلُ اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم عَلٰی سَرِیْرِ شَرِیْطٍ، لَیْسَ بَیْنَ جَنْبِ رَسُوْلِ اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم وَبَیْنَ الشَّرِیْطِ شَيْئٌ، وَکَانَ أَرَقَّ النَّاسِ بَشَرَۃً، فَانْحَرَفَ انْحِرَافَۃً وَقَدْ اَثَّرَ الشَّرِیْطُ بِبَطْنِ جِلْدِہٖ أَوْ بِجَنْبِہٖ، فَبَکٰی عُمَرُ، فَقَالَ رَسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم:(( مَا یُبْکِیْکَ؟))۔قَالَ:أَمَا وَاللّٰہِ مَا أَبْکِيْ أَنْ لاَّ أَکُوْنَ أَعْلَمُ أَنَّکَ أَکْرَمُ عَلَی اللّٰہِ عَزَّوَجَلَّ مِنْ قَیْصَرَ وَکِسْرٰی، إِنَّہُمَا یَعِیْشَانِ فِیْمَا یَعِیْشَانِ فِیْہِ مِنَ الدُّنْیَا وَأَنْتَ رَسُوْلُ اللّٰہِ بِالْمَکَانِ الَّذِيْ أَرٰی، فَقَالَ:(( یَاعُمَرُ! أَمَا تَرْضٰی أَنْ تَکُوْنَ لَنَا الْآخِرَۃُ وَلَھُمُ الدُّنْیَا))۔قَالَ:بَلٰی، قَالَ(( فَإِنَّہٗ کَذَالِکَ))۔[1] سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ہم بیٹھے ہوئے تھے اور عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ بھی موجود تھے اور رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بَٹی ہوئی رسی کی چارپائی پر(لیٹے ہوئے)تھے۔ رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پہلو اور چارپائی کے درمیان(کچھ بھی)نہیں تھا۔آپ کا جسم مبارک انتہائی نازک تھا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پہلو پلٹا تو بٹی ہوئی رسیوں کے نشانات آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پہلو پر نظر آنے لگے توسیدنا عمر رضی اللہ عنہ رونے لگے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیوں رو رہے ہو؟ انہوں نے کہا: میں کیوں نہ روؤں۔میں جانتا ہوں کہ آپ قیصرو کسریٰ(اور ساری مخلوق)سے اللہ کے ہاں بہت پیارے ہیں۔وہ دنیا میں مزے لوٹ رہے ہیں اور آپ کی یہ حالت ہے جو میں دیکھ رہا ہوں۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے عمر! کیا تم اس پر راضی نہیں ہوکہ ہمارے لیے آخرت ہو اور ان کے لیے دنیا؟ انہوں نے کہا: جی ہاں(راضی ہوں)آپ نے فرمایا: یہ اسی وجہ سے ہے۔
Flag Counter