Maktaba Wahhabi

337 - 548
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہا(اپنے شاگردوں سے)فرماتے ہیں کہ کیا میں تمھیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سفر والی نماز نہ بتاؤں؟ جب سورج کے زوال کے وقت آپ(سفر میں)اپنے ڈیرے پر ہوتے تو ظہر وعصر جمع کرلیتے اور اگر زوال سے پہلے سفر کرتے تو ظہر کو مؤخر کرکے عصر کے ساتھ عصر کے وقت میں جمع کرلیتے اور میرا خیال ہے کہ(راوی نے)کہا:اورمغرب وعشاء میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسی طرح کرتے تھے۔ (۶۳۱)عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ:کَانَ النَّبِيُّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم یُصَلِّيْ فِی السَّفَرِ عَلٰی رَاحِلَتِہٖ حَیْثُ تَوَجَّھَتْ بِہٖ، یُوْمِيْ اِیْمَائً صَلَاۃَ اللَّیْلِ اِلَّا الْفَرَائِضَ وَ یُوْتِرُ عَلَی رَاحِلَتِہِ۔صحیح[1] سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سفرمیں اپنی سواری پر، اس کا جس طرف بھی رخ ہوتا ،(نفل)نماز پڑھتے رہتے تھے۔آپ(رکوع وسجود میں)اشارہ کرتے تھے۔رات کی نماز(بھی اسی طرح پڑھتے)مگر فرض نمازیں(سواری پر نہیں پڑھتے تھے)اور نماز وتر سواری پر(ہی)پڑھتے تھے۔ (۶۳۲)عَن سَالِمٍ عَنْ اَبِیْہِ رَضِيَ اللّٰہُ عَنْہُ اَنَّ النَّبِيَّ ا صَلَّی صَلَاۃَ الْخَوْفِ بِاِحْدَی الطَّائِفَتَیْنِ رَکْعَۃً وَالطَّائِفَۃُ الْاُخْرٰی مُوَاجِھَۃُ الْعَدُوِّ ثُمَّ انْصَرَفُوْا فَقَامُوْا [فِيْ مَقَامِ] اُوْلٰئِکَ وَ جَائُ وْا اُوْلٰئِکَ فَصَلَّی بِھِمْ رَکْعَۃً اُخْرٰی ثُمَّ سَلَّمَ عَلَیْھِمْ، فَقَامَ ھٰؤُلَائِ فَقَضَوا رَکْعَتَھُمْ وَ قَامَ ھٰؤُلَائِ فَقَضَوْا رَکْعَتَھُمْ۔صحیح[2] سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دو جماعتوں میں سے ایک جماعت کو نمازخوف(کی)ایک رکعت پڑھائی۔دوسری جماعت(اسلام کے)دشمنوں کے آمنے سامنے(مقابلہ کررہی)تھی۔پھر یہ گروہ دشمنوں کے سامنے جا کھڑا ہوا اور آپ نے دوسری جماعت کو ایک رکعت پڑھائی۔دونوں جماعتوں نے اپنی ایک ایک رکعت(بعد میں)پوری کرلی۔ (۶۳۳)عَنْ صَالِحِ بْنِ خَوَّاتٍ عَمَّنْ صَلَّی مَعَ النَّبِيَّ ا یَوْمَ ذَاتَ الرِّقَاعِ صَلَاۃَ الْخَوْفِ اَنَّ طَائِفَۃً صَفَّتْ مَعَہُ وَ صَفَّتْ طَائِفَۃُ وَ جَاہَ الْعَدُوِّ فَصَلَّي بِالَّتِیْ مَعَہُ رَکْعَۃً ثُمَّ ثَبَتَ[3]
Flag Counter