Maktaba Wahhabi

278 - 548
سیدنا ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا میں تمھیں کبیرہ گناہوں میں سے بڑے گناہ بتاؤں؟ یہ بات آپ نے تین دفعہ فرمائی۔صحابہ رضی اللہ عنہم نے کہا: جی ہاں، اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم!آپ نے فرمایا: ’’اللہ کے ساتھ شرک اور والدین کی نافرمانی،، آپ تکیہ لگائے ہوئے تھے پھر بیٹھ گئے اور فرمایا: ’’خبردار جھوٹی بات سے بچو،، یہ بات بار بار فرمارہے تھے حتیٰ کہ ہم نے کہا: کاش آپ خاموش ہوجاتے۔ (۴۷۱)عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رضى اللّٰه عنہ قَالَ:بَیْنَمَا نَحْنُ جُلُوْسٌ مَعَ النَّبِيِّ ا فِی الْمَسْجِدِ، دَخَلَ رَجُلٌ عَلٰی جَمَلٍ، فَاَنَاخَہٗ فِی الْمَسْجِدِ ثُمَّ عَقَلَہٗ، ثُمَّ قَالَ لَھُمْ: اَیُّکُمْ مُحَمَّدٌ؟ وَالنبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم مُتَّکِیٌٔ بَیْنَ ظَھْرَانَیْھِمْ، فَقُلْنَا: ھٰذَا الرَّجُلُ الْأَبْیَضُ الْمُتَّکِیُٔ، فَقَالَ لَہُ الرَّجُلُ:ابْنُ عَبْدِالْمُطَّلِبِ؟فَقَالَ لَہُ النَّبِيُّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم :(( قَدْ أَجَبْتُکَ))فَقَالَ الرَّجُلُ:إِنِّيْ سَائِلُکَ فَمُشَدِّدٌ عَلَیْکَ فِی الْمَسْأَلَۃِ، فَلاَ تَجِدْ عَلَيَّ فِيْ نَفْسِکَ، فَقَالَ :(( سَلْ عَمَّا بَدَا لَکَ))فَقَالَ: أَسْأَلُکَ بِرَبِّکَ وَ رَبِّ مَنْ قَبْلَکَ آللّٰہُ اَرْسَلَکَ اِلَی النَّاسِ کُلِّھِمْ فَقَالَ :(( اللّٰھُمَّ نَعَمْ))قَالَ:أَنْشُدُکَ بِاللّٰہِ، آللّٰہُ أَمَرَکَ أَنْ تُصَلِّیَ الصَّلَوَاتِ الْخَمْسَ فِی الْیَوْمِ وَاللَّیْلَۃِ؟ قَالَ:((اللّٰھُمَّ نَعَمْ))قَالَ:أَنْشُدُکَ بِاللّٰہِ، آللّٰہُ أَمَرَکَ أَنْ تَصُوْمَ ھٰذَا الشَّھْرَ مِنَ السَّنَۃِ؟ قَالَ:((اللّٰھُمَّ نَعَمْ))قَالَ:أَنْشُدُکَ بِاللّٰہِ، آللّٰہُ أَمَرَکَ أَنْ تَأْخُذَ ھٰذِہِ الصَّدَقَۃَ مِنْ أَغْنَیَائِنَا فَتَقْسِمَھَا عَلٰی فُقَرَائِنَا؟ فَقَالَ النَّبِيُّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم :(( نَعَمْ))فَقَالَ الرَّجُلُ:آمَنْتُ بِمَا جِئْتَ بِہٖ، وَأَنَا رَسُوْلُ مَنْ وَّرَائِيْ مِنْ قَوْمِيْ وَاَنَا ضِمَامُ بْنُ ثَعْلَبَۃَ أَخُوْبَنِيْ سَعْدِ بْنِ بَکْرٍ۔صحیح[1] سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مسجد میں بیٹھے ہوئے تھے(اتنے میں)ایک آدمی اونٹ پر(بیٹھا ہوا مسجد میں)داخل ہوا۔اس نے اسے مسجد میں بٹھایا پھر باندھ دیا۔پھر کہا: تم میں سے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کون ہیں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کے درمیان تکیہ لگائے بیٹھے تھے۔ہم نے کہا: تکیہ لگانے والے یہ سفید شخص محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہیں تو اس آدمی نے کہا: عبدالمطلب کے بیٹے ؟نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے جواب دے دیا ہاں۔اس آدمی نے کہا:’’میں آپ سے سختی کے ساتھ کچھ سوالات کروں گا لہٰذا آپ مجھ سے ناراض نہ ہوں،، آپ نے فرمایا: جو مرضی ہے پوچھو۔
Flag Counter