Maktaba Wahhabi

220 - 548
وَطَبَخْتُ صَاعًا مِنْ شَعِیْرٍ کَانَ عِنْدَنَا، فَتَعَالَ أَنْتَ وَنَفَرٌ مَعَکَ، فَصَاحَ النَّبِيُّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم:((یَاأَھْلَ الْخَنْدَقِ:إِنَّ جَابِرًا قَدْ صَنَعَ سُوْرًا فَحَیَّا ھِیْــلًا بِکُمْ))۔ سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب خندق کھودی جارہی تھی تو میں نے کہا: یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم!ہم نے اپنی ایک بکری ذبح کی ہے اور میں نے اپنے پاس سے ایک صاع جو پکایا ہے۔آپ اور آپ کے کچھ ساتھی تشریف لائیں تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اونچی آواز سے فرمایا: اے اہل خندق! بے شک جابر رضی اللہ عنہ نے(تمھارے لیے)کھانا تیار کیا ہے۔سب آؤ(اس دعوت کو)قبول کرو۔ (۳۴۱)عَنْ أُمِّ خَالِدٍ بِنْتِ خَالِدٍ:أُتِيَ النَّبِيُّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم بِثِیَابٍ فِیْھَا خَمِیْصَۃٌ سَوْدَائُ صَغِیْرَۃٌ، قَالَ:(( إِیْتُوْنِيْ بِأُمِّ خَالِدٍ))فَأُتِيَ بِہَا تُحْمَلُ، فَأَخَذَ الْخَمِیْصَۃَ بِیَدِہٖ فَاَلْبَسَہَا، قَالَ :(( اَبْلِيْ وَأَخْلِقِيْ))وَکَانَ فِیْھَا عَلَمٌ أَخْضَرُ أَوْ أَصْفَرُ، فَقَالَ :(( یَاأُمَّ خَالِدٍ ھٰذَا سَنَاہْ))وَسَنَاہُ بِالْحَبَشِیَّۃِ۔صحیح [1] ام خالد بنت خالد سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کپڑے لائے گئے جن میں ایک کالے رنگ کی چھوٹی قمیص تھی۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ام خالد کو بلاؤ۔ ام خالد(چھوٹی لڑکی تھی اس)کو اٹھا کر لایا گیا۔آپ نے وہ قمیص لے کر اسے اپنے ہاتھ سے پہنا دی اور فرمایا: تو اسے خوب پرانا کرے(تیری عمر لمبی ہو)اس قمیص میں سبز یا زرد نشان تھا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے ام خالد! یہ سناہ ہے۔سناہ حبشی زبان میں اچھی چیز کو کہتے ہیں۔ (۳۴۲)عَنْ أَبِيْ ھُرَیْرَۃَ رضی اللّٰہ عنہ قَالَ:دَخَلَ النَّبِيُّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم الْمَسْجِدَ وَأَنَا أَشْکُوْ مِنْ بَطْنِيْ، فَقَالَ:((یَاأَبَاھُرَیْرَۃَ اَشْکَنبْ دَرْدْ؟))فَقُلْتُ:نَعَمْ، فَقَالَ :(( قُمْ فَصَلِّ فَإِنَّ فِی الصَّلَاۃِ شِفَاہُ))وَذَوَادُ بْنُ عُلْبَۃَ ضَعِیْفٌ مُنْکَرُ الْحَدِیْثِ۔[2] سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں داخل ہوئے اور مجھے پیٹ کا مرض تھاتو آپ نے(فارسی میں)فرمایا: اے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ:اشکنب(اشکم)درد؟ کیا تمھارے پیٹ میں درد ہے؟ میں نے کہا: جی ہاں، تو آپ نے فرمایا: اٹھو اور نماز پڑھو کیونکہ نماز میں شفا ہے۔اس کا راوی ذواد بن علبہ ضعیف منکر الحدیث ہے۔(یہ روایت سخت ضعیف و مردود ہے)
Flag Counter