(۶)گذشتہ صفحات میں اسماء بنت ابی بکر،فاطمہ بنت المنذراورسیدہ عائشہ صدیقہرضی اللہ عنہنکے اقوال بیان ہوچکے ہیں،جن سے واضح ہوتا ہے کہ صحابیات احرام کی حالت میں،اجنبی مردوں سے اپنے چہروں کو ڈھانپا کرتی تھیں۔ صحابیات کے اس عمل میں،چہرے کے پردے کے واجب ہونے کی واضح دلیل پائی جاتی ہے ؛کیونکہ جمہور علماء کے نزدیک عورت کیلئے بحالتِ احرام چہرہ کھلا رکھنا مشروع بلکہ واجب ہے ،اورڈھانپے رکھنا حرام ہے،تواگر اجنبی مردوںکی موجودگی میں چہرہ ڈھانپنا فرض نہ ہوتا تواحرام کی حالت میں اس فرض کاترک جائز نہ ہوتا(یعنی پھرصحابیات اجنبی مردوں سے بحالتِ احرام پردہ کیوں کرتیں؛کیونکہ احرام کی حالت میں توچہرہ کھلا رکھنا فرض ہے،توجب حالتِ احرام میں جس میں چہرہ کھلارکھنا فرض ہے، صحابیات اپنے چہرے اجنبی مردوں سے چھپایا کرتی تھیں توچہروں کا یہ چھپانا احرام کے علاوہ کتنا مؤکد فریضہ ہوگا؟) |
Book Name | چہرے اور ہاتھوں کا پردہ |
Writer | فضیلۃ الشیخ علی بن عبداللہ النمی |
Publisher | مکتبۃ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 222 |
Introduction | زیر نظر کتاب علی بن عبداللہ النمی کی تالیف ہے اور اس کا اردو ترجمہ فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی صاحب حفظہ اللہ نے کیا ہے، اس کتاب میں خواتین کے پردے کے حوالے سے سیر حاصل بحث کی گئی ہے، اس میں ایسے تمام شبہات کا تعاقب کیا گیا ہے جن پر ان لوگوں کا اعتماد تھا جو مسلم خاتون کو بے پردگی کی دعوت دینے میں کوشاں و حریص ہیں،کتاب بنیادی طور پر دو ابواب میں منقسم ہے ، ایک باب میں ان شبہات کا جائزہ لیا گیا ہے جو چہرے کے پردے سے متعلق ہیں اور دوسرا باب ہاتھوں کے ڈھانپنے کے وجوب سے متعلق شہبات کے ازالے پر مشتمل ہے۔ |