Maktaba Wahhabi

106 - 222
ابن قدامہ فرماتے ہیں :حدیث اسماء (اگر اسے صحیح مان لیاجائے )تو اس میں یہ احتمال موجود ہے کہ وہ نزولِ حجاب سے قبل کی ہے،لہذا ہم اسے اسی احتمال پرمحمول کریں گے۔[1] ہمارے اس تمام بیان کی تصدیق وتوثیق کیلئے اتنا ہی کافی ہے کہ اسماءرضی اللہ عنہا جو صدیقرضی اللہ عنہ کی بیٹی تھیں،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صحابیہ تھیں ،ان کامقام اس قسم کی ہیئت اور لباس سے کہیں اونچا اورپاکیزہ ہے،یہ عظیم خاتون جو ذات النطاقین کے لقب کے ساتھ ملقب تھیںکی سیرت طیبہ سے یہ نکتہ بداہۃًثابت ہوتا ہے،ہرمسلمان اس روایت کے متن کی ذمہ داری سے اپنے آپ کو بری قرار دے گا۔ اسماء بنت ابی بکررضی اللہ عنہما کے شایانِ شان تو وہ واقعہ ہے جوطبقات ابن سعد میں، ہشام بن عروہ سے مروی ہے،فرماتے ہیں:منذر بن زبیر ایک بار عراق کے سفر سے لوٹے اورواپسی پر ایک لباس،جوکہنہ اورباریک تھا ،اسماء رضی اللہ عنہا کی خدمت میں بھیجا ، اس وقت اسماء رضی اللہ عنہاکی بینائی جاچکی تھی،انہوں نے وہ کپڑا اپنے ہاتھ سے ٹٹولا اور فرمایا: افسوس!یہ لباس منذرکو واپس کردو،منذرکو یہ بات ناگوار محسوس ہوئی،چنانچہ کہا: اے اماں جان!یہ لباس اگرچہ کچھ باریک ہے مگر اس سے جسم نہیں جھلکے گا، انہوں نے فرمایا:لیکن اس سے جسم کے اعضاء کی بناوٹ ظاہرہوگی۔ منذر نے اسماءرضی اللہ عنہاکیلئے ایک نسبتاً موٹا لباس خریدلیا،جسے اسماء نے قبول کرلیا اور فرمایا:مجھے اس قسم کا لباس پہنایاکرو۔[2] (۲)اگر اس حدیث کاصحیح ہونا مان بھی لیاجائے،نیز یہ بھی تسلیم کرلیاجائے کہ یہ حدیث پردے کے حکم کے نازل ہونے کے بعد کی ہے،پھربھی اس کا ایک محمل یہ نکل سکتا
Flag Counter