Maktaba Wahhabi

85 - 202
لیکن یہ روایت ثابت نہیں کیونکہ اس کو سیدنا عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے حضرت قاسم بن محمد بیان کرتے ہیں جن کی جناب عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ساتھ ملاقات ثابت نہیں ہے۔[1] باقی جہاں تک اس حدیث کا تعلق ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں مدینہ منورہ میں قیمتوں میں اضافہ ہوا اور لوگوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوکر عرض کیا کہ’’یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نرخ مقرر فرمادیجئے !تو آپ نے اس سے انکار کرتے ہوئے فرمایا: "انَّ اللّٰهَ هُوَ الْمُسَعِّرُ الْقَابِضُ الْبَاسِطُ الرَّازِقُ" ’’بے شک اللہ تعالیٰ ہی نرخ مقرر کرنے والا ہے جو تنگی، کشادگی کرنے والا اوررزق عطا فرمانے والا ہے۔‘‘[2] تو یہ اس تناظر میں فرمایا جب قیمتوں میں اضافہ کے عوامل فطری ہوں۔اس میں تاجروں کی گراں فروشی کا عمل دخل نہ ہو مثلاً کسی چیز کا قلت ہوگئی ہو یا اس کا کوئی اور ایسا سبب ہو جو معاشی حالات پر اثر انداز ہورہا ہوتو ایسی صورت میں قیمتیں مقرر کرنا درست نہیں۔لیکن اگر تاجر صارفین کے ساتھ ظلم وزیادتی کررہے ہوں تو پھر حکومتی مداخلت ناگزیر ہوجاتی ہے۔ایسی صورت میں عوام کو تاجروں کے رحم وکرم پر چھوڑ دینا مناسب نہیں۔چنانچہ امام ابن قیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’اگر لوگوں کا مفاد نرخ مقرر کئے بغیر حاصل نہ ہوتا ہوتو عدل وانصاف پر مبنی نرخنامہ جاری کیا جاسکتا ہے جس میں نہ کسی پر ظلم ہو اور نہ حق کسی کی حق تلفی ہو۔لیکن جب لوگوں کامفاد اس کے بغیر ہی پورا ہورہا ہو تو پھر ایسا نہیں کرنا چاہیے۔‘‘[3]
Flag Counter