Maktaba Wahhabi

40 - 202
منسوخ کرنے سے مایوس ہو جائے اور اس کا تعلق ختم ہو جائے۔‘‘[1] اس سے ثابت ہوا کہ اگر مشتری نقصان کی ذمہ داری لے بھی لیتا ہے لیکن اپنے قبضہ میں نہیں لیتا تو بھی اسی جگہ فروخت نہیں کرسکتا کیونکہ یہ بات فرمان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حکمت کے خلاف ہے۔ کیا یہ حکم صرف خوردنی اشیاءکے ساتھ خاص ہے قبضہ سے قبل فروخت کی ممانعت کا حکم تمام اشیاء کے لیے ہے یا کہ کچھ مخصوص اشیاء کے بارے میں، اس میں فقہاء کا قدرے اختلاف ہے۔بعض فقہاء کے نزدیک یہ حکم صرف خوردنی اجناس کے ساتھ خاص ہے غیر خوردنی اشیاء اس میں شامل نہیں اور بعض کی رائے میں اس کا تعلق ان چیزوں سے ہے جن کا لین دین ماپ،ناپ، وزن اور گنتی کے ذریعے ہوتا ہے جبکہ بعض کے نزدیک اس کا حکم صرف ان اشیاء شامل ہیں جن کو ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کرنا ممکن ہو جن اشیاء کا منتقل کرنا ممکن نہیں وہ اس حکم میں داخل نہیں لیکن صحیح اور راجح قول کے مطابق قبضہ سے قبل فروخت ک پابندی کا حکم کسی ایک یا چند اشیاء کے ساتھ خاص نہیں بلکہ عام ہے جیسا کہ حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں: " ولَا أَحْسَبُ كُلَّ شَيْءٍ إِلَّا مِثْلَهُ " ’’میرے خیال میں تمام اشیاء کا یہی حکم ہے۔‘‘[2] امام ابن قیم رحمہ اللہ اس کے بارے میں رقمطراز ہیں: "وهذا القول هو الصحيح الذي نختاره" ’’یہی قول صحیح ہے جس کو ہم پسند کرتے ہیں۔‘‘[3]
Flag Counter